تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
قلّت،امراء اور (ریاکار)قرّاء کی کثرت، امانت داروں کی قلّت ہوجائے گی اور آخرت کے اعمال (جن سے اللہ تعالیٰ کو راضی کیا جاتا ہے،اُن) کے ذریعہ دنیا طلبی کی جائے گی۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،قَالَ:كَيْفَ بِكُمْ إِذَا أَلْبَسَتْكُمْ فِتْنَةٌ يَهْرَمُ فِيهَا الْكَبِيرُ،وَيَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ، يَتَّخِذُهَا النَّاسُ سُنَّةً،إِذَا تُرِكَ مِنْهَا شَيْءٌ قِيلَ:تُرِكَتِ السُّنَّةُ،قِيلَ:يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَمَتَى ذَلِكَ؟قَالَ:إِذَا كَثُرَتْ جُهَّالُكُمْ،وَقَلَّتْ عُلَمَاؤُكُمْ وَفُقَهَاؤُكُمْ، وَكَثُرَتْ قُرَّاؤُكُمْ وَأُمَرَاؤُكُمْ، وَقَلَّتْ أُمَنَاؤُكُمْ، وَالْتُمِسَتِ الدُّنْيَا بِعَمَلِ الْآخِرَةِ۔(الفتن لنعیم بن حماد:51) قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اہلِ مسجد نماز پڑھانے کے لئے ایک دوسرے کو آگے کریں گے لیکن(جہالت کے عام ہوجانے کی وجہ سے) اُنہیں کوئی اِس قابل نہیں ملے گا جو اُنہیں نماز پڑھاسکے۔إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَتَدَافَعَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ۔(ابوداؤد:581) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے:علم سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ، فرائض (یعنی شریعت کے فرائض یا علم الفرائض )سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ ، قرآن کریم سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ، اِس لئے کہ میں تو چلے جاؤں گا اور عنقریب علم کم ہوجائے گا ، فتنے ظاہر ہوں گےیہاں تک کہ دو شخص کسی مسئلہ میں جھگڑیں گے اور اُن کو اس میں کوئی فیصلہ کرنے والا نہ ملے گا ۔ تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ، تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ، وَعَلِّمُوهُا النَّاسَ، تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ، وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ، فَإِنِّي امْرُؤٌ مَقْبُوضٌ، وَالْعِلْمُ سَيَنْقُصُ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، حَتَّى يَخْتَلِفَ اثْنَانِ فِي فَرِيضَةٍ لَا يَجِدَانِ أَحَدًا يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا.(سنن الدارمی:227) مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ فتنوں کا دور جہالت کا دور ہوگا، چہار سُو جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیرے چھائے ہوں گے، علماء وفقہاء کی قلت ہوگی، مسئلہ بتانے والا، نماز پڑھانے والا لوگوں کو میسر نہ آئے گا ، ایسے جہالت کے اندھیروں کا مقابلہ کرنے کے لئے علم کا حصول ایک ناگزیر امر ہے جس کی اُس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہوگی ، پس اِس اہم اور بنیادی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے خود بھی اور اپنے بچوں اور نسلوں کو بھی علمِ دین سے روشناس کرانا چاہیئے تاکہ حق کی پہچان ہو اور فتنوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔