تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
اچھے لوگ کم رہ جائیں گے ۔حضرت حذیفہ فرماتے ہیں :دجال ایسے وقت میں نکلے گا جب اچھے لوگ کم رہ جائیں گے ، دین میں کمزوری آجائے گی اور آپس کی عداوتیں پھیلی ہوئی ہوں گی، پس وہ ہر گھاٹ پر اُترے گا اور (مسافتیں اتنی تیز رفتاری سے قطع کرے گا کہ گویا )اس کے لئے زمین لپیٹ دی جائے گی جیسے کہ مینڈھے کی کھال لپیٹ دی جاتی ہے ۔يَخْرُجُ فِي بُغْضٍ مِنَ النَّاسِ، وَخِفَّةٍ مِنَ الدِّينِ، وَسُوءِ ذَاتِ بَيْنٍ، فَيَرِدُ كُلَّ مَنْهَلٍ، فَتُطْوَى لَهُ الْأَرْضُ طَيَّ فَرْوَةِ الْكَبْشِ۔(مستدرکِ حاکم:8612) باہمی عداوتیں پھیلی ہوئی ہوں گی۔(ایضاً) ایمان والے لوگ منافق اور مخلص دو طبقوں میں بٹ چکے ہوں گے۔حدیث میں ہے :ایک دفعہ نبی کریمﷺنے فتنوں کو بیان فرمایا اور بہت تفصیل سے بیان فرمایا یہاں تک کہ ”اَحلاس “ کے فتنے کو بیان فرمایا، کسی نے پوچھا یہ اَحلاس کا فتنہ کیا ہے ؟ آپﷺنے ارشاد فرمایا:یہ فتنہ بھاگنے اور لڑنے کا فتنہ ہوگا پھر خوشحالی اور آسودگی کا فتنہ آئے گا ، اس کا دھواں ایسے شخص کے قدموں کے نیچے سے نکلے گا جو یہ گمان کرتا ہوگا کہ وہ مجھ سے ہے حالآنکہ وہ مجھ سے نہیں ، بے شک میرے اولیاء تو پرہیز گار لوگ ہیں ، پھر لوگ ایک نااہل شخص پر متفق ہوجائیں گے ، پھر تاریک فتنہ ہوگا ، یہ فتنہ ایسا ہوگا کہ امّت کا کوئی فرد نہیں بچے گا ، ہر شخص کو اس کے تھپیڑے لگیں گے ، جب بھی کہا جائے گا کہ فتنہ ختم ہوگیا تووہ اور لمبا ہوجائے گا ، ان فتنوں میں آدمی صبح کو مومن ہوگا اور شام کو کافر ہوجائے گا ۔ لوگ اسی حالت میں ہوں گے ، یہاں تک کہ دو خیموں میں بٹ جائیں گے : ایک ایمان والوں کا خیمہ جس میں بالکل نفاق نہیں ہوگا دوسرا نفاق والوں کا خیمہ جس میں ایمان نہیں ہوگا ۔ اُس کے بعد نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایا: إِذَا كَانَ ذَاكُمْ فَانْتَظِرُوا الدَّجَّالَ مِنَ الْيَوْمِ أَوْ غَدٍ۔تو جب تم لوگ اس طرح تقسیم ہوجاؤ تو بس دجال کا انتظار کرنا کہ آج آئے یا کَل ۔(مسند احمد :6168)(ابوداؤد:4242) دھوکے اور مکرو فریب کے چند سال گزریں گے ۔چنانچہ حدیث میں ہے :دجال کے آنے سے پہلے دھوکے اور فریب کے چند سال آئیں گے، جن میں بارش تو بکثرت ہوگی لیکن غلّہ و اناج کم اُگے گا،ان میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا، خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن سمجھا جائے گا، اس زمانہ میں امور عامہ کے بارے میں کمینہ اور حقیر