تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
آپ پر فدا ہوں ایسا کب ہوگا ؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:جب تم عورتوں کو دیکھو کہ وہ زینوں(سواریوں پر )سوار ہورہی ہیں ، گانے والیاں زیادہ ہوگئیں اور جھوٹی گواہی دی جانے لگے ، مسلمان مشرکین کے برتن یعنی سونے چاندی کے برتن میں پینے لگیں ، اور مرد مردوں کے ذریعہ اور عورتیں عورتوں کے ذریعہ (شہوت سے)مستغنی ہوجائیں ، تو بس اُس وقت تیار ہوجاؤ۔وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ، لَا تَنْقَضِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَتَّى يَقَعَ بِهُمُ الْخَسْفُ وَالْمَسْخُ وَالْقَذْفُ، قَالُوا: وَمَتَى ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي؟ قَالَ: «إِذَا رَأَيْتَ النِّسَاءَ قَدْ رَكِبْنَ السُّرُوجَ، وَكَثُرَتِ الْقَيْنَاتُ، وَشُهِدَ شَهَادَاتُ الزُّورِ، وَشَرِبَ الْمُسْلِمُونَ فِي آنِيَةِ أَهْلِ الشِّرْكِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَاسْتَغْنَى الرِّجَالُ بِالرِّجَالِ، وَالنِّسَاءُ بِالنِّسَاءِ فَاسْتَدْفِرُوا وَاسْتَعِدُّوا۔(مستدرکِ حاکم:8349) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :جب میری امت میں پندرہ خصلتیں آ جائیں گی تو ان پر مصیبتیں نازل ہوں گی ،عرض کیا گیا: یا رسول اللہ !وہ کیا ہیں؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا :جب مال غنیمت ذاتی دولت بن جائے گی ،امانت کو لوگ مال غنیمت سمجھنے لگیں گے، زکوٰۃ کو جرمانہ سمجھا جائے گا، شوہر بیوی کی اطاعت اور ماں کی نافرمانی کرے گا، دوستوں کے ساتھ بھلائی اور باپ کے ساتھ ظلم و زیادتی کرے گا ،مسجد میں لوگ زور زور سے باتیں کریں گے، ذلیل قسم کے لوگ حکمران بن جائیں گے، کسی شخص کی عزت اس کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے جائے گی، شراب پی جائے گی، ریشمی کپڑا پہنا جائے گا، گانے بجانے والی لڑکیاں اور گانے کا سامان (موسیقی کے آلات)گھروں میں رکھا جائے گا اور امت کے آخری لوگ پہلوں پر لعن طعن کریں گے پس اس وقت لوگ عذابو ں کے منتظر رہیں یا تو سرخ آندھی یازمین میں دھنسنے اور چہرے مسخ ہو جانے والا عذاب آئے گا۔ایک اور روایت میں ہےکہ : پھر وہ لوگ سرخ آندھی زلزلے ، زمین میں دھنسنے ، چہرے کے بدلنے اور آسمان سے پتھر برسنے کے عذابو ں کا انتظار کریں ، اس وقت نشانیاں اس طرح ظاہر ہوں گی جیسے کسی پرانی لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور پے درپے گرنے لگیں ۔إِذَا فَعَلَتْ أُمَّتِي خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً حَلَّ بِهَا البَلَاءُ، فَقِيلَ: وَمَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِذَا كَانَ المَغْنَمُ دُوَلًا، وَالأَمَانَةُ مَغْنَمًا، وَالزَّكَاةُ مَغْرَمًا، وَأَطَاعَ الرَّجُلُ زَوْجَتَهُ، وَعَقَّ أُمَّهُ، وَبَرَّ صَدِيقَهُ، وَجَفَا أَبَاهُ، وَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ فِي المَسَاجِدِ، وَكَانَ زَعِيمُ القَوْمِ أَرْذَلَهُمْ، وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ، وَشُرِبَتِ الخُمُورُ، وَلُبِسَ الحَرِيرُ، وَاتُّخِذَتِ القَيْنَاتُ وَالمَعَازِفُ، وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الأُمَّةِ أَوَّلَهَا، فَلْيَرْتَقِبُوا