تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
باپ کے ساتھ ظلم و زیادتی کرے گا ،مسجد میں لوگ زور زور سے باتیں کریں گے، ذلیل قسم کے لوگ حکمران بن جائیں گے، کسی شخص کی عزت اس کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے جائے گی، شراب پی جائے گی، ریشمی کپڑا پہنا جائے گا، گانے بجانے والی لڑکیاں اور گانے کا سامان (موسیقی کے آلات)گھروں میں رکھے جائیں گےاور امت کے آخری لوگ پہلوں پر لعن طعن کریں گے پس اس وقت لوگ عذابو ں کے منتظر رہیں یا تو سرخ آندھی یازمین میں دھنسنے اور چہرے مسخ ہو جانے والا عذاب آئے گا۔ایک اور روایت میں ہےکہ : پھر وہ لوگ سرخ آندھی زلزلے ، زمین میں دھنسنے ، چہرے کے بدلنے اور آسمان سے پتھر برسنے کے عذابو ں کا انتظار کریں ، اس وقت نشانیاں اس طرح ظاہر ہوں گی جیسے کسی پرانی لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور پے درپے گرنے لگیں ۔إِذَا فَعَلَتْ أُمَّتِي خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً حَلَّ بِهَا البَلَاءُ، فَقِيلَ: وَمَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِذَا كَانَ المَغْنَمُ دُوَلًا، وَالأَمَانَةُ مَغْنَمًا، وَالزَّكَاةُ مَغْرَمًا، وَأَطَاعَ الرَّجُلُ زَوْجَتَهُ، وَعَقَّ أُمَّهُ، وَبَرَّ صَدِيقَهُ، وَجَفَا أَبَاهُ، وَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ فِي المَسَاجِدِ، وَكَانَ زَعِيمُ القَوْمِ أَرْذَلَهُمْ، وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ، وَشُرِبَتِ الخُمُورُ، وَلُبِسَ الحَرِيرُ، وَاتُّخِذَتِ القَيْنَاتُ وَالمَعَازِفُ، وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الأُمَّةِ أَوَّلَهَا، فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَاءَ أَوْ خَسْفًا وَمَسْخًا۔(ترمذی:2211)فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَاءَ، وَزَلْزَلَةً وَخَسْفًا وَمَسْخًا وَقَذْفًا وَآيَاتٍ تَتَابَعُ كَنِظَامٍ بَالٍ قُطِعَ سِلْكُهُ فَتَتَابَعَ۔(ترمذی:2211) حضرت عطاء بن یسار فرماتے ہیں :قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ مساجد میں فاسق و فاجر کی آواز بلند ہوجائے گی ، بارش ہوگی لیکن غلّہ اناج نہ اُگے گا ، مسجد کو راستہ بنالیا جائے گا ،اور زانیوں کی اولاد کی کثرت ہوگی ۔مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ عُلُوُّ صَوْتِ الْفَاسِقِ فِي الْمَسَاجِدِ، وَمَطَرٌ وَلَا نَبَاتٌ، وَأَنْ تُتَّخَذَ الْمَسَاجِدُ طُرُقًا، وَأَنْ تَظْهَرَ أَوْلَادُ الزُّنَاةِ۔(مصنف عبد الرزاق:5138) نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو مسجدوں میں حلقے بنا بنا کر بیٹھیں گے، اُن کا امام و مقتدیٰ دنیا ہوگا(یعنی اُن کا موضوعِ سخن دنیا ہوگا)اُن کے ساتھ مت بیٹھنا اِس لئے کہ اللہ تعالیٰ اُن کی کوئی حاجت نہیں۔سَيَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ يَجْلِسُونَ فِي الْمَسَاجِدِ حِلَقًا حِلَقًا، إِمَامُهُمُ الدُّنْيَا، فَلَا تُجَالِسُوهُمْ؛ فَإِنَّهُ لَيْسَ لِلَّهِ فِيهِمْ حَاجَةٌ۔(طبرانی کبیر:10452)