ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ تعالیٰ ہم کو بھی توفیق دے اور آپ سب کو بھی توفیق دے، ہم شیر بہادر ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے۔ اﷲ کے کرم کا شکر گزار ہوں کہ جو نظر بچانے کی توفیق دیتا ہے۔ سب اسی کی تعریف ہے۔ دیکھو! اگر اخبار یا ریڈیو اعلان کردے کہ آج حسن میں پورے عالم میں اوّل نمبر آنے والے لڑکی رسٹن برگ کی سڑک سے دس بجے صبح گزرے گی تو کتنے لوگ سڑک کے کنارے کھڑے ہوجائیں گے کہ دیکھیں اس کا حسن کیسا ہوگا لیکن جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں وہی بچیں گے کیوں کہ جانتے ہیں کہ کچھ دن میں یہ گل سڑ جائے گی، مرجائے گی، بڑھاپا آجائے گا، قبر میں دفن ہونے سے پہلے ہی بڑھاپے کی قبر میں دفن ہوجائے گی۔ میرا شعر ہے ؎ جنازہ حسن کا جب دفن ہو پیری کی قبروں میں سنوں کیا آہ !اس کی داستاں عہدِ جوانی کی بڑھاپا خود ایک قبر ہے جس میں حسن کا جنازہ دفن ہوتا ہے اور جیتے جی اس کا حلیہ بگڑ جاتا ہے اور حسن میں اوّل نمبر آنے والی ستر برس کی ہوجاتی ہے، اس کی چھاتیاں ایک ایک فٹ نیچے لٹکی ہوئی ہیں اور دانت نکل کر باہرآگئے، آنکھیں اندر کو دھنس گئیں، بارہ نمبر کا چشمہ لگ گیا، اب بڈھی ہوکے لٹھیا لے کر چل رہی ہے اور گردن بھی ہل رہی ہے۔ اب دیکھو گے اس کی طرف؟ یا کوئی لڑکا حسین ہے جس کو دیکھ کر خبیث بدمعاش کہتے ہیں کہ کمال کا حسن ہے مگر وہ ستر برس کا ہوگا یا نہیں اس کی کمر جھکے گی یا نہیں؟اس کی آنکھیں اور اس کے لب اوراس کے دانت کا نقشہ اور جغرافیہ بدلے گا یا نہیں؟ ہر پانچ سال بعد حکومت بدل جاتی ہے تو حسن کی حکومت نہ بدلے گی؟ میرا شعر ہے ؎ وہ جانِ حسن جو تھا حکمراں کل بادشاہوں پر ہے پیری سے بغاوت آج اس کی حکمرانی میں جو حسن کل تک بادشاہوں پر حکومت کرتا تھا بڑھاپا خود اس حسن کا تختہ الٹ دیتا ہے اور ہمیشہ کے لیے اس کی حکومت ختم ہوجاتی ہے۔ لیکن بعض لوگ ایسے ہیں جو لکیر کے