ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
شب ۱۴؍صفر المظفر ۱۴۲۳ ھ مطابق ۲۶؍اپریل ۲۰۰۲ء جمعہمجلس برمکان مولانارشید احمد صاحب (زمبیا ) عشاء کے بعد کچھ لوگ حضرت والا سے ملاقات کے لیے تشریف لائے اس وقت مندرجہ ذیل ملفوظ ارشاد فرمایا۔حسینوں کا پوسٹ مارٹم ارشاد فرمایا کہ نظر باز سمجھتا ہے کہ میں بڑے مزے میں ہوں، حلوہ مل رہا ہے لیکن حلوہ کس چیز کا، پیشاب پاخانے اور گو کا۔ دنیاوی حسینوں کا جسم پیشاب پاخانے اور گُو کا حلوہ ہے، اوپر سے چاندی کا ورق لگا دیا گیا ہے، اس کا نام گوری ہے۔ گوری کی حقیقت کیا ہے؟ گُو موُت پیشاب پاخانے اور گندی ہوا پر چاندی کا ورق لگادیا۔ یہ امتحان ہے جس کی وجہ سے سب عیب چھپا ہوا ہے، اگر اﷲ تعالیٰ ان کے جسموں میں کوئی سوراخ ایسا بنا دیتا جس سے ہر وقت بدبو آتی تو ناک دینا مشکل ہوجاتا۔ اس امتحان کو اگر امتحان نہ سمجھا اور ان پر فریفتہ اور مست رہے تو ایک دن موت آئے گی اور عاشق و معشوق دونوں خاک میں مل جائیں گے اور اﷲ سے محروم ہوجائیں گے، ان آنکھوں کی حرکت کی وجہ سے اﷲ سے محروم ہوجائیں گے۔ اگر آپ آج ہی سے ہمت کرلیں کہ ایک نظر بھی خراب نہیں کریں گے چاہے جان چلی جائے، جان دے دیں گے مگر اﷲ کو ناراض نہیں کریں گے تو اطمینان رکھیے جان سلامت رہے گی لیکن اﷲ تعالیٰ کے قرب سے وہ مستیاں، وہ کیف ملے گا کہ بادشاہوں کو خواب میں بھی نظر نہیں آسکتا، اﷲ ہم سب کو ہمت دے اورہیجڑا پن اور لومڑی پن سے نجات بخشے۔ بدنظری کرنا ہیجڑا پن اور لومڑی پن ہے، آج سے ہمت کرلیں کہ اے نفس اگر تو دیکھے گا تو تجھے جان سے مار ڈالوں گا۔ ماریں نہیں دھمکی دیں۔ نفس بے وقوف ہے، دھمکی سے بھی ڈر جاتا ہے۔سمجھے گا کہ کیا پتا یہ ملا ایسا ہی کردے۔ بس آج سے ارادہ کرلو (حضرت والا نے روتے ہوئے فرمایا) کہ اگر یہ ایک عمل حفاظتِ نظر کا جاری ہوگیا تو میری نجات کے لیے کافی ہے۔ حفاظتِ نظر اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ اور بخاری شریف کی حدیث زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُاور مشکوٰۃ