ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
۲۶؍ محرم الحرام ۱۴۲۳ھ مطابق ۹؍ اپریل ۲۰۰۲ء بروز منگل ۸ بجے صبحبد نظری کا سب سے بڑا نقصان آج صبح جھیل پہنچ کر سیر کے بعد مولانا منصور الحق صاحب سے اشعار سنانے کو فرمایا۔ مولانا نے اپنے اس شعر سے ابتدا کی ؎ بدنظری جو کرلیتا ہے روزانہ لِٹل بِٹ وہ تاجِ ولایت کے لیے رہتا ہے اَن فِٹ ارشاد فرمایا کہ دیکھو ان کا شعر میرے وعظ کا خلاصہ ہے۔ وہ شخص اﷲ کاولی بننے سے محروم رہتا ہے جو بدنظری کرتا ہے، محض مردہ لاشوں کو دیکھنے سے اور بد نظری کر کے لذت کشید کرنے سے اﷲ تعالیٰ کی ولایت سے محروم رہتا ہے اور اسی حالت میں مرجاتا ہے۔ ساری زندگی بدنظری کے لعنتی گناہ میں مبتلا رہتا ہے اور چوں کہ عادت پرانی ہوجاتی ہے تو غیر شعوری طور پر بدنظری کرتا ہے۔ بدنظری کرنے والا اسی حالت میں مرجاتا ہے، اسی لعنتی زندگی کے ساتھ اور اس کو پتا بھی نہیں کہ میں اپنا کتنا بڑا نقصان کررہا ہوں، خودکو کتنا بڑا نقصان پہنچا رہا ہوں۔ اﷲ کی دوستی سے محروم ہوجانا معمولی نقصان ہے؟ یہی کہتا ہوں کہ اگر اس کے نقصان کا استحضار ہوجائے تو ہر سانس، ہر سیکنڈ حفاظتِ نظر کی توفیق ہوجائے، ہر وقت چوکنا رہے کہ میرا نفس مجھے دھوکا تو نہیں دے رہا ہے۔ نفس کا احتساب کرے کہ ادھر تونے کیوں دیکھا، کیا اس کو دیکھنا ضروری تھا؟ سڑک پر موٹریں چل رہیں ہیں تو موٹروں کے ڈرائیور کو دیکھنے کی کیا ضرورت ہے کہ عورت چلا رہی ہے یا مرد۔ آپ ریسرچ آفیسر تو نہیں لگائے گئے ہیں کہ دیکھو عورت چلارہی ہے یا مرد؟ آنکھ بند کر کے بیٹھے رہو، اﷲ کا نام لو، اﷲ کی یاد میں رہو مگر کیا کہیں جب خبیث لذّت کی عادت ہوجاتی ہے تو غیر شعوری طور پراس کو احساس بھی نہیں ہوتا کہ میں کیا کررہا ہوں۔ جب کچھ دن شعوری زندگی گزارلے تب احساس بیدار رہتا ہے۔