ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
عظمتِ رسالت کا منکر جہنمی ہے اﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول کو کیا شان دی ہے کہ علمائے امّت کا اجماع ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے بعد آپ ہی کا درجہ ہے۔ لہٰذا جو اﷲ کے نام پر قربان ہو وہ رسول اﷲ پر نہ قربان ہو، پھر اس کی کیا قربانی ہے، کوئی اﷲ پر قربان ہے، شہادت کے لیے تیار ہے لیکن رسول اﷲ کی عظمت اگر اس کے دل میں نہیں ہے تو جہنم میں جائے گا۔ اس لیے عظمتِ رسالت بھی ایمان کے لیے لازمی ہے (مولانا منصور الحق صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آپ نے بہت قیمتی بات فرمائی) بعض لوگ شہید ہونے کے لیے تیار ہیں لیکن رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی عظمت اور محبت میں کمی ہے تو یہ دلیل ہے کہ ان کے دل میں اﷲ کی عظمت بھی نہیں ہے۔ عظمتِ رسول عظمتُ اﷲ کی دلیل ہے۔ جس کے دل میں اﷲ کی عظمت ہوگی اس کے دل میں رسول اللہ کی عظمت بھی ہوگی۔ ثابت ہوا کہ جس دل میں رسول اﷲ کی عظمت نہیں اس کے دل میں اﷲ کی بھی عظمت نہیں ہے۔ پس رسالت کا منکر اﷲ کا منکر ہے، اس لیے جہنمی ہے۔درود شریف کی ایک عجیب خصوصیت میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ جو حضرت حکیم الامّت تھانوی صاحب سے صرف سات برس چھوٹے تھے اور حضرت کے بہت پرانے خلفاء میں تھے۔ تمام خلفاء حضرت کی خدمت میں باادب بیٹھتے تھے وہ فرماتے تھے کہ صرف درود شریف ایسی عبادت ہے جس میں منہ سے بیک وقت اﷲ کا نام بھی نکلتا ہے اور رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا نام بھی نکلتا ہے، دونوں نام ساتھ ساتھ نکلتے ہیں ؎ دل کو تھاما اُن کا دامن تھام کے ہاتھ میرے دونوں نکلے کام کے اور کوئی عبادت ایسی نہیں جس میں اﷲ کا نام بھی آئے اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا نام بھی آئے اس لیے کثرت سے درود شریف پڑھنے والے کے لیے مغفرت کی بشارت ہے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت تو عین ایمان ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنے کا حکم دیا ہے :