ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کے ساتھ جاتے ہیں۔ یہ ہے دنیا کی حقیقت! حلال لذت بھی فانی ہے۔ چند منٹ کی لذت ہے جس کے لیے مرد و عورت کیا کیا طوفان بناتے ہیں۔ اس لیے کہتاہوں کہ دنیا کی فانی چیزوں پرمرنے والا انتہائی بے وقوف ہے۔حلال لذتیں بھی اس قابل نہیں ہیں کہ آدمی ان پر مرے اور اِس کی دُھن میں رہے۔اﷲکے نام کی دائمی لذت اس کے برعکس اﷲکی محبت میں ایک دفعہ اﷲ کہو، ساری زندگی روح پر اس کانور باقی رہتاہے، ایک باران کی راہ میں گناہ چھوڑنے کا غم اٹھالو، ساری زندگی اس کانور مست رکھتاہے، میراشعرہے ؎ رکھتا ہے مجھ کو مست خزانہ یہ قلب کا ہوں اپنے دل میں دفن کچھ ارماں کیے ہوئےویرانۂدل میں خزانۂ قرب چندارمانوں کو دفن کرنا ہے اور خزانہ ویرانے میں دفن ہوتاہے پھر وہ خزانۂمدفونہ مست رکھتاہے کیوں کہ جہاں خزانہ ہوتاہے اس کی مستی وگرمی لازمی ہے۔ بس کچھ ارمان جو اﷲکی مرضی کے خلاف ہیں ان کو دفن کرلیجیے، یعنی ان پر عمل نہ کیجیے تو دل توویران ہوجائے گا لیکن اس ویرانے میں اﷲ کے قرب کا ایسا خزانہ ملے گا جو ہمیشہ مست رکھے گا۔ جن چیزوں کو اﷲنے حرام کیا ہے ان سے بچیے، جائز نعمتیں استعمال کیجیے لیکن جائز نعمت کے استعمال میں بھی اعتدال ضروری ہے، جائز میں بھی اتنی کثرت نہ ہو کہ صحت خراب ہوجائے۔ ایک مولوی صاحب نے حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ سے عرض کیا کہ جو نعمت جائز ہے اس میں کمی اور اعتدال کے لیے کیوں کہا جاتاہے جبکہ حدیث میں ہے کہ اِنَّ لِاَھْلِکَ عَلَیْکَ حَقًّا تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے تو حضرت حکیم الامّت مجددالملّت مولانا تھانوی نے فرمایا کہ مولانا! اسی حدیثِ پاک کے آگے یہ بھی تو ہے کہ