ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کرنا سب فانی ہے۔ ذرا آنکھ بندکرکے سوچئے کہ آج تک جو کچھ کیا جو کھایا، جو پیا، جو صحبت کی لذت اڑائی، کچھ موجود ہے یا سب فنا ہوگیا ؎ خواب تھا کہ جو کچھ دیکھا جو سنا افسانہ تھا اور اگر ایک بار بھی اﷲکا نام لیا ہے تو اس کی مستی مرتے دم تک روح میں باقی رہے گی، اس کو فنا نہیں ہے کیوں کہ وہ وَ مَا عِنۡدَ اللہِ بَاقٍ؎ہے یعنی جو کچھ اﷲکے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور مَا عِنْدَکُمْ یَنْفَدُیعنی جو تمہارے پاس ہے وہ سب فنا ہونے والا ہے، اﷲتعالیٰ ایسے باقی ہیں کہ جو کچھ ان کے پاس جمع کردیا وہ بھی ہمیشہ باقی رہنے والا ہے، بس اﷲ کو خوب یاد کرو اور دردِمحبت سے یاد کرو۔ (حضرت والانے روتے ہوئے فرمایا کہ) اﷲ کو اتنا یاد کرو کہ ان کی رحمت خودہمیں پیار کرلے۔یہی چیزیں کام آئیں گی۔ باقی دنیا فانی ہے۔ اگراﷲکے نزدیک دنیامچھر کے پرکے برابر ہوتی تواﷲکسی کافر کو ایک گھونٹ پانی بھی نہ دیتا۔ مچھر کے پر کے برابر نہ ہونے کی وجہ اس کی فنائیت ہے۔ بس دنیا کی فنائیت مستحضر رہے اور اﷲتعالیٰ ہمیں ہر وقت اپنی یاد میں رکھے اور دردِ دل کے ساتھ یاد کرنے کی توفیق دے۔حقیقی ذکر کیا ہے؟ ہم لوگ یاد تو کرتے ہیں لیکن صرف زبان سے۔ اصل یاد یہ ہے کہ زبان اور دل دونوں ساتھ دیں۔ جب اﷲ کہو تو زبان بھی ہل جائے اور دل بھی ہل جائے اور یہ جب ہی ممکن ہے کہ اﷲکی عبادت کے ساتھ گناہوں سے بھی حفاظت ہو۔ اصل ذکر یہ ہے کہ ان کو ناراض نہ کرو۔ پھردیکھو ان شاء اﷲ!ایسا مزہ پاؤگے، ایسا مزہ پاؤگے کہ اخترکویاد کروگے۔ دنیا میں کچھ نہیں ہے، دنیا بالکل مردہ ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے: اَلدُّنْیَا مَلْعُوْنَۃٌ مَّلْعُوْنٌ مَّا فِیْھَا اِلَّا ذِکْرَ اللہِ وَ مَا وَالَا ہُ اَوْ عَالِمًا اَوْمُتَعَلِّمًا ؎ ------------------------------