ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
انفاس کیے ہوئے بگلہ بھگت کی طرح بیٹھے ہیں لیکن جیسے ہی گناہ کا موقع آتا ہے یہ فوراً گناہ کرلیتے ہیں۔ بس اصل پاس انفاس یہی ہے کہ ہر سانس اﷲ کی محبت،اﷲ کی مرضیات میں گزرے اور جن باتوں سے اﷲ ناخوش ہوتے ہوں ایک سانس بھی اس میں نہ گزرے۔ جس کو یہ حاصل ہے تو پاس انفاس اس کو حاصل ہے اور یہ اپنے وقت کا صدیق ہے۔صدیق کی تعریف ارشاد فرمایا کہ علامہ آلوسی نے صدیق کی تین تعریف کی ہیں۔ ایک تو یہ اَلَّذِیْ لَا یُخَالِفُ قَالُہٗ حَالَہٗجس کا قال اور حال ایک ہو اوراَلَّذِیْ لَایَتَغَیَّرُ بَاطِنُہٗ مِنْ ظَاہِرِہٖظاہری حالات اس کے باطن کو متأثر نہ کرسکیں چاہے وہ ہیتھرو ایئرپورٹ پر ہو یا جرمنی کے فرینکفرٹ ایئر پورٹ پر ہو، ہر وقت خدا سے ڈرتا ہو، کسی موقع پر اﷲ تعالیٰ کو ناراض نہیں کرتا اور صدیق کی تیسری تعریف ہے: اَلَّذِیْ یَبْذُلُ الْکَوْنَیْنِ فِیْ رِضَا مَحْبُوْبِہٖ؎ اللہ تعالیٰ پر دونوں جہاں فدا کردے ،دنیا تو فدا کر دے مگر دین کو فدا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جو ہر کام پر اﷲ تعالیٰ کی رضا کو مقدم رکھے، جنت پر مقدم رکھتا ہے اﷲ کی رضا کو۔ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَ الْجَنَّۃَ اور واؤ عاطفہ بیچ میں ہے، معطوف علیہ اور معطوف میں مغایرت لازم ہے، رضا کی تقدیم سے ثابت ہوا کہ اﷲ کی رضا جنت سے بڑھ کر ہے،جس سے وہ راضی ہوں گے اسی کو جنت دیں گے۔ معلوم ہوا کہ اللہ کی رضااور ہے اور جنت اور ہے، اﷲ کی رضا جنت سے بالاتر ہے۔ اسی لیے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم مانگ رہے ہیں کہ اے اﷲ! آپ کی رضا چاہتا ہوں، میں نماز روزہ آپ کی رضا کے لیے کرتا ہوں، آپ کی رضا کو جنت پر مقدم کرتاہو ں اور جنت بھی چاہتا ہوں لیکن درجۂثانوی میں کیوں کہ جنت عاشقوں کی جگہ ہے، آپ کے دیدار کی جگہ ہے، جب محبوب وعدہ کرلے کہ فلاں جگہ ہم ملیں گے تو وہ جگہ بھی مقصود اور محبوب ہوجاتی ہے لہٰذا جنت اس لیے پیاری ہے کہ وہاں آپ کا دیدار نصیب ہوگا۔ عاشقین کا مقام یہی ہے جنت سے وہ دیدارِ الٰہی کے ------------------------------