ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
ہم کو اﷲ نے اپنے لیے پیدا کیا ہے کہ دنیا میں رہ کر ہمیں نہ بھولو کہ مرکر پھر تمہیں ہمارے پاس ہی آنا ہے۔ موت کو یاد رکھوگے تو تمہاری زندگی زندگی ہوجائے گی۔ تو اﷲتعالیٰ نے فرمایا خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا تاکہ وہ تمہاری آزمایش کرے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرنے والا ہے۔آیت لِیَبْلُوَکُمْ .....الخ کی تین تفسیریں تفسیر روح المعانی میں اس کی تین تفسیر بیان کی گئی ہیں۔ پہلی تفسیر ہے لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَتَمُّ عَقْلًا وَّفَھْمًا تاکہ اﷲآزمائے کہ تم میں سے کون ہے جو عقل کا کمال رکھتاہے اور عقل کا کمال ہے انجام بینی۔ عقل مند وہ لوگ ہیں جو انجام پر نظر رکھتے ہیں،عقل کی بین الاقوامی تعریف بھی یہی ہے کہ انجام پر نظر رکھنا۔ یہ تفسیر علامہ آلوسی السید محمود بغدادی نے تفسیر روح المعانی میں کی ہے جو عربی زبان میں زبردست تفسیر ہے۔ علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اﷲعلیہ نے فرمایا کہ تفسیر روح المعانی سے بڑھ کر عربی زبان میں کوئی تفسیر نہیں ہے، اس کے اندر یہ موجود ہے۔ ہمارے ایک دوست عالم ہیں ان کو کچھ شک ہوگیا کہ یہ روح المعانی میں ہے یا نہیں، شاید بڈھا ہوگیاہے، حافظہ غلط ہوگیا ہو تو میں نے ان کو دِکھادیا کہ کہاں لکھاہے تب ان کو اطمینان ہوگیا۔انجام پرنظر رکھنے والے ہی عقل مند ہیں پہلی تفسیر یہ ہے: لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَتَمُّ عَقْلًا وَّفَھْمًا اﷲتعالیٰ آزمانا چاہتے ہیں کہ کون لوگ ہیں جو عقل اور فہم رکھتے ہیں اور کون لوگ بے عقل اور بے وقوف ہیں۔ دونوں کی زندگیوں میں زمین وآسمان کا فرق ہوگا۔ ملاوی میں ایک سڑک پر ایک بورڈلگاہوا تھا جس پر Sلکھ کر اس کو کراس X کردیا تھا۔ میں نے مولانا عبدالحمید سے پوچھا کہ Sلکھ کر اس کو کیوں کراس کردیا۔ انہوں نے مزاحاً کہا کہ اس کے معنیٰ ہیں کہ یہاں بے وقوف ہوجائیں یعنی وقوف نہ کریں۔