ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
عشق کا تقاضا ہے کہ محبوب کی مرضی کے مطابق کام کرے۔حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو بھی اپنے دین کا پھیلاؤ زیادہ عزیز ہے ۔ ایک شخص دن رات کعبہ شریف میں رہتا ہے اور ایک لاکھ کا ثواب ہر نماز میں لیتا ہے اور ایک شخص دین کے لیے دن رات مارا مارا پھرتا ہے خو د سوچ لیجیے کہ کس کا درجہ زیادہ ہے ۔ لہٰذا جب تک جان میں جان ہے اپنے ملکوں میں خوب دین کا کام کرو اور جب آثار چل چلاؤ کے محسوس ہونے لگیں اور معلوم ہوکہ اب کسی کام کے نہیں رہے تو مدینہ آجاؤ ۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بھی خوش ہو ں گے کہ اپنا کام کر کے آ گیا اب اپنی شفاعت میں شامل کر یں گے۔ مدینہ میں مرو تا کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی شفا عت پاجاؤ۔ایک حدیث پاک میں ہے کہ مدینہ شریف میں مرنے والوں کو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی شفا عت پہلے ملے گی، مکہ شریف والوں کو بعد میں ملے گی۔ آپ نے ارشاد فرمایا: مَنِ اسْتَطَاعَ اَنْ یَّمُوْتَ بِالْمَدِیْنَۃِ فَلْیَمُتْ بِھَا فَاِنِّیْ اَشْفَعُ لِمَنْ یَّمُوْتُ بِھَا ؎ تر جمہ : جس کو استطا عت ہو کہ مدینہ میں مرے وہ مدینہ آکر مر جائے اس لیے کہ جو مدینہ میں مر ے گا میں اس کی شفا عت کروں گا۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم خود طریقہ بتا رہے ہیں کہ میری شفاعت اس طرح حاصل کرو کہ مدینہ میں آکر مرجاؤ اور میری شفاعت لے لو ۔مر نا تو بہر حال ہے ہی بس کوشش کرو کہ مدینہ میں مو ت آجائے ۔حدیث اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ …الخ کی عجیب و غریب تشریح فرمایاکہحضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا ار شاد ہے: اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَّارْزُقْنَا اتِّبَاعَہٗ وَاَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًا وَّارْزُقْنَا اجْتِنَابَہٗ؎ ------------------------------