ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
صحابہ کے ادب نے گوارہ نہیں کیا کہ مدینہ شریف کی آب و ہوا کو اپنے لیے مضر قرار دیں اِس لیے فرمایا کہ ہم یہاں کی آب و ہوا کے موافق نہیں ہوئے۔ (مولانا منصور صاحب نے انگریزی میں ترجمہ فرمایا)ظاہری آرایش سے زیادہ باطن کی درستگی اہم ہے ارشاد فرمایا کہ ایک مسئلہ یہ ہے کہ بعض لوگ ظاہر کو اہمیت دیتے ہیں کہ ظاہر حسین ہو، اندر چاہے کچھ بھی ہو مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے مہمانوں کا، حاجیوں کا سر منڈوادیااور بعضوں کا قصر کرا دیاکیوں کہ بعض فتنہ کا سبب تھے اس لیے ظاہر ی حسن کو ختم کردیااور باطنی حسن میں اضافہ کردیا۔ اس لیے ظاہر ی حسن کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ میں نے اپنے مدرسہ میں ایک طالبِ علم کا سر منڈوا دیا کیوں کہ لڑکے بے ریش ہوتے ہیں اور بال فتنہ ہوتے ہیں۔ تو اس کی ماں نے مجھے ٹیلی فون کیا کہ آپ نے میرے لڑکے کے بال منڈوا کر اس کی توہین کی، سب اعز ا و اقربا اس کا مذاق اُڑا رہے ہیں۔ میں نے کہا یہ توہین تو نہیں ہے۔ اگر یہ توہین ہوتی تو اللہ تعالیٰ اپنے مہمانوں کی توہین کرتے؟ کہ سب حاجیوں کا سر منڈوا دیایہ سن کر وہ خاموش ہوگئیں۔ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ میرے بندہ کا دل بھی پاک ہوجائے، جسم بھی پاک ہوجائے، بال بھی فتنہ ہے۔ بعض اہلِ دنیا بڑی محنت سے بال بناتے ہیں اور بال بنا کر حسینوں کو پھنساتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی شان یہ ہے کہ وہ باطن کو دیکھتے ہیں، سر منڈوا کر بڑے بڑے نوابوں کو مسکین بنادیتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ جب اپنے مہمانو ں کے ساتھ یہ معاملہ کیا تو یقینا اس کے باطنی مال کا اضافہ ہے، جب ظاہر کی طرف سے لا پرواہی ہو گی تو باطن چمک جائے گا۔ جو لوگ ظاہر کو زیادہ سنوارتے ہیں وہ باطن سے غافل ہو تے ہیں۔ لہٰذا ظاہر کو اللہ تعالیٰ نے اہمیت نہیں دی کہ بالوں کی فکر چھوڑو، احرام باندھو، دیوانے بنو اور شکل بھی دیوانوں کی سی بناؤ۔ جب دنیاوی محبت میں لوگ اپنے ظاہر سے بے پرواہ ہوجاتے ہیں تو میری محبت میں میرے دیوانوں کا کیا حال ہونا چاہیے؟ (ترجمہ از مولانا منصورالحق صاحب )