ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
داہنا ہاتھ ابھی متأثر ہے اور حضرت والا ایک آدمی کے سہارے سے چلتے ہیں لیکن اپنی شفقت و محبت اور کرم سے جو حضرتِ اقدس کی طبیعتِ مبارکہ کا خاصہ ہے جنوبی افریقہ کی دعوتِ سفر قبول فرمالی اور فرمایا کہ مفتی حسین بھیات صاحب کو اطلاع کردی جائے کیوں کہ جنوبی افریقہ کے سفر کے بانی وہی ہیں،ان ہی کی وجہ سے جنوبی افریقہ کے تمام اسفار ہوئے لہٰذا ان ہی کے یہاں قیام ہوگا۔سراپامحبت حضرتِ والا سراپا محبت، سراپا کرم ہیں، بقول بنگلہ دیش کے ایک عالم اور حضرتِ والا کے خلیفہ مولانا حبیب اﷲ صاحب کے کہ اگراﷲتعالیٰ محبت کو کوئی شکل اور جسم دیتے تو وہ حضرت والا دامت برکاتہم ہوتے گویا محبت، حضرتِ والاکی شکل میں متشکل ہوگئی ہے اور اس میں کیا شک ہے کہ حضرتِ والا مجسم محبت ہیں۔ سینہ میں درد بھرا دل سارے عالم میں حضرتِ والا کو اﷲ کے لیے بے قرار رکھتا ہے۔ حضرت والا ہی کا شعر ہے ؎ اختر کو کیا ہوا ہے کہ عالم میں ہر طرف پھرتا ہے اپنا چاک گریباں کیے ہوئے حضرت والا کے قلبِ مبارک میں دردِ محبت کا ایک بے مثل اور نایاب خزانہ ہے جس کے متعلق احقر کا گمان اقرب الی الیقین ہے کہ امّت میں اﷲتعالیٰ نے حضرت کو اس میں بالکل منفرد فرمایا ہے اور آنے والی صدیاں ان شاء اﷲ تعالیٰ اس کی گواہی دیں گی اور آنے والی نسلیں اس دردِ محبت سے مست ہو کر سر دُھنیں گی کہ آہ! عشق کا ایسا آتش فشاں امّت میں موجود تھا جس کو کوئی پہچان نہ سکا اور قدر نہ کرسکا، اﷲتعالیٰ احقرکو اوّلاً اور اُمتِ مسلمہ کو ثانیاً حضرتِ اقدس کی قدر کی توفیق عطا فرمائیں اور حضرتِ اقدس کے قلبِ مبارک کے اس دردِ محبت سے پورا پورا سرشار و سیراب ہونے کی توفیق عطا فرمائیں کہ یہ حسرت دل میں نہ رہے کہ آہ! ہم نے اس بے مثل خزانہ سے کچھ حاصل نہ کیا، آمین ثم آمین ؎ جی بھر کے دیکھ لو یہ جمالِ جہاں فروز پھر یہ جمالِ نور دِکھایا نہ جائے گا