ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
میںدیکھا کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم حضرت مرشدی دامت برکاتہم کے حجرہ میں تشریف فرما ہیں۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی دائیں جانب حضرت مرشدی ہیں اور حضرت کی دائیں جانب خواب دیکھنے والے صاحب ہیں اور سامنے الماری میں درسِ مثنوی مولانا رومی رکھی ہوئی ہے۔حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے خواب دیکھنے والے سے فرمایا کہ درسِ مثنوی بہت اچھی کتاب ہے تم یہی پڑھا کرو۔ ارشاد فرمایا کہ مولانا روم کے کلام کو ایسی مقبولیت حاصل ہوئی کہ حاسدین جل کر خاک ہوگئے۔ ایک رافضی نے ایک اہلِ سنت سے کہا کہ مثنوی کے معنیٰ ہیں مشنوی یعنی اس کو نہ سنو۔ مولانا رومی کو اس کی اِطلاع دی گئی تو فرمایا کہ اس ظالم سے کہہ دو ؎ مثنویم را تو گوئی مشنوی اے سگِ ملعوں تو عوعو می کنی میری مثنوی کو تو کہتا ہے مت سنو۔ اے ملعون کتے تو عو عو کرتا ہے، بھونک رہا ہے۔آنکھوں کا زِنا اس کے بعد مولانا منصور الحق صاحب نے اپنا یہ شعر ترنم سے پڑھا ؎ نگاہوں کی چوری کو ہلکا سمجھتے، یوں ہی نورِ تقویٰ فنا کرتے رہتے اگر شاہ اختر کی صحبت نہ ملتی تو ہم سب نظر کا زِنا کرتے رہتے تو حضرتِ والا نے فرمایا کہ یہ شعر بخاری شریف کی حدیث: زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ؎ کا پورا ترجمہ ہے، آنکھوں کا زِنا ہے نظر بازی۔ لو گ اس کو معمولی گناہ سمجھتے ہیں کہ ارے صاحب نہ لیا نہ دیا صرف دیکھ لیا۔ اور مولوی لوگ خواہ مخواہ شور مچا رہے ہیں لیکن مولوی لوگ شور نہیں مچا رہے ہیں حضور صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم اس کو آنکھوں کا زِنا فرما رہے ہیں۔ ------------------------------