ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کی بنیاد ہے اور اس کے خلاف عقیدہ رکھنے والا کافر ہے اس لیے آپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے اس کلمہ سے دعا شروع کی کیوں کہ حق تعالیٰ اس کا انکار فرمائیں گے ہی نہیں۔ اس کے بعد حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم عرض کرتے ہیں وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ ..الخ وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، سارا ملک اسی کا ہے اور تمام تعریف صرف اسی کے لیے خاص ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ آپ نے ایسی دعا فرمائی کہ بارگاہِ حق سے جس کا انکار ممکن نہیں، نہ معبودیت کا انکار ممکن ہے نہ وحدانیت کا انکار ممکن ہے نہ لا شریک اور قادر مطلق ہونے کا انکار ممکن ہے تاکہ اُمت جب یہ دعا مانگے تو حق تعالیٰ خوش ہو کر سب کچھ عطا فرمادیں ۔ حق تعالیٰ دیکھیں گے کہ بندہ کچھ نہیں مانگ رہا ہے صرف میری تعریف کررہا ہے تو وہ کریم بغیر مانگے رحمت کے دریا اُنڈیل دے گا۔زبانوں اور رنگوں کے اختلاف کی حکمت ار شاد فرمایا کہاچھا اب ایک نئی بات سنو! جو شاید مجھ ہی سے سنو گے۔ ملاوی میں ایک رات دو بجے میری آنکھ کھل گئی تو کتا بھونک رہا تھا۔ میں نے سوچا کہ کیا بات ہے کہ یہاں کا کتا بھی اسی زبان میں بھونکتا ہے جس زبان میں کرا چی کا کتا بھونکتا ہے۔ کتے بلی اور تمام جانور ہر ملک کے ایک ہی طرح بولتے ہیں۔ انگلینڈ کا کتا یہ نہیں کہتاکہ I am a dog اور انگلینڈ کی بلی یہ نہیں کہتی کہ I am a cat بلکہ ہر ملک کی بلی میاؤں ہی کہے گی۔ بنگلہ دیش کے ایک عالم نے مزاحا ً کہا کہ بلی جو میاؤں کہتی ہے تو دراصل کہتی ہے کہ میں آؤں؟ یعنی دستر خوان پر کیا اکیلے اکیلے ٹھونس رہے ہو میں آؤں؟ لیکن انسانوں کی زبانیں ہر ملک اور ہر علاقہ کی مختلف ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟ دل میں یہ آیا کہ اﷲ تعالیٰ نے انسانوں کو اپنی معرفت کے لیے پیدا کیا ہے اس لیے ان کی زبانوں میں اختلاف کر دیا تا کہ اس اختلاف سے وہ مجھے پہچانیں کہ واہ رے میرے اﷲ آپ کی کیا قدرت ہے کہ آپ نے کتنی زبانیں پیدا فرما دیں۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرما تے ہیں: وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖ خَلۡقُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ اخۡتِلَافُ اَلۡسِنَتِکُمۡ وَ اَلۡوَانِکُمۡ ؕ؎ ------------------------------