ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
۲۳؍صفر المظفر ۱۴۲۳ھ مطابق ۵؍مئی ۲۰۰۲ء بروز اتوارمجلس بمقام موپوٹو بعد فجر حضرت مرشدی احباب کے ہمراہ حسبِ معمول صبح کی سیر کے لیے سمندر کے کنارے تشریف لے گئے۔ چہل قدمی کے بعد حضرت والا کرسی پر تشریف فرما ہوئے اور سب احباب حضرتِ والا کے سامنے گھاس پر بیٹھ گئے۔تزکیہ کا موقوف علیہ حضرت والا نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًا ۙ وَّلٰکِنَّ اللہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؎ صحابہ سے خطاب ہورہا ہے کہ اے صحابہ! اگر تم پر اﷲ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی ایک بھی قیامت تک پاک نہیں ہوتا لیکن جس کو اﷲ چاہتا ہے پاک کردیتا ہے۔ معلوم ہوا کہ تزکیہ کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں، اﷲ تعالیٰ کا فضل، اور رحمت اور مشیت لہٰذا اس فضل و رحمت و مشیت کو مانگتے رہنا چاہیے۔ تو عرض کررہا تھا کہ تزکیہ اور اصلاح تین نعمتوں پر موقوف ہے بغیر ان کے وہ مل نہیں سکتی اور وہ اﷲ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے اور دنیا میں بھی نہیں ہے کہ ہم انہیں کہیں سے حاصل کرلیں بلکہ اے اﷲ! وہ آپ ہی کے ہاتھ میں ہے، آپ کا فضل آپ کے فضل ہی سے مل سکتا ہے، آپ کی رحمت آپ کی رحمت ہی سے مل سکتی ہے، آپ کی مشیت آپ کی مشیت ہی سے مل سکتی ہے، وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللہِ عَلَیْکُمْ اے صحابہ! ہمارے محبوب سید الانبیاء صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت تمہیں نصیب ہے لیکن پھر بھی تزکیۂنفس کا اختیار میرے پاس ہے، نبی ہدایت کے معاملہ میں اسمِ ہادی کا مَظْہرِ اَتَم ہے لیکن جب تک مُظْہِر ظاہر کرنے کا ارادہ نہ کرے مَظْہَر ------------------------------