ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
ہتھوڑے دل پہ ہیں مغز دماغ میں کھونٹے بتاؤ عشق مجازی کے مزے کیا لوٹے عاشقِ مجاز کے دل پر ہر وقت عذاب رہتا ہے اور دنیا میں بھی عزت نہیں ملتی۔اللہ کے عاشقوں کے جوتے اٹھائے جاتے ہیں اور مجاز یعنی غیر اللہ کے عاشقوں کے سر پہ جوتے مارے جاتے ہیں، کتنا فرق ہے۔ اللہ کے عاشقوں کے جوتے اٹھانا ہر شخص اپنی سعادت سمجھتا ہے اور غیر اللہ سے دل لگایا، کسی لڑکے سے،کسی لڑکی سے اور اس کے ماں باپ یا بھائیوں کو پتا چل گیا تو اس کے سر پر جوتے ماریں گے ۔ یہ کیا کم لعنت ہے ؟حسنِ مجازی سے نجات دلانے والا شعر ارشاد فرمایا کہمیراامریکا کا سفر ہورہا تھا تو جرمنی کے فرینکفرٹ ایئرپورٹ پر ایک لڑکی بہت ہی نازک، بہت ہی شوخ، بہت ہی بدتمیز اس نے اس قدر آفت مچادی کہ ہمارے احباب پریشان ہوگئے، کبھی بے ضرورت آکر منہ سے منہ ملا کر بات کرتی، پھر مڑ کر جاتی اور پیچھا دِکھاتی۔ میں نے کہا کہ اس کو دیکھو ہی مت اور آنکھ بند کر کے میرا شعر پڑھو، لیکن دیکھو مت کیوں کہ دیکھنے کے بعد عقل خراب ہوجاتی ہے، کوئی فائدہ قرآنِ پاک اور حدیثِ پاک کا نہیں پہنچے گا۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: مَا رَأَیْتُ مِنْ نَّاقِصَاتِ عَقْلٍ وَّ دِیْنٍ اَذْھَبَ لِلُبِّ الرَّجُلِ الْحَازِمِ مِنْ اِحْدَا کُنَّ ......الخ؎ عورتیں آدھی عقل کی ہیں مگر پوری عقل والوں کی عقل اُڑا دیتی ہیں اور دیکھنے سے جب عقل ہی سلامت نہیں رہے گی تو جو گناہ کرلے وہ کم ہے تو میں نے کہا کہ اُدھر دیکھو مت اور آنکھ بند کرکے میرا یہ شعر پڑھو، دیکھنے سے شعر کا فائدہ نہیں ہوگا۔ وہ شعر یاد کرلو، بڑے کام کا ہے۔ میرا شعر کوئی ہنسی مذاق کے لیے نہیں ہے، اِصلاح کے لیے ہے ؎ آگے سے موت پیچھے سے گو اے میر جلدی سے کر آخ تھو ------------------------------