ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کہ وجدان کے معنیٰ ہیں، پاجانا ہے۔یعنی وہ اﷲ کو پاجاتا ہے، وہ واجد ہوتا ہے اور اﷲ موجود ہوتا ہے۔ یجد کافاعل واجد ہے اور مفعول موجود ہے۔ (مولانا منصور الحق صاحب نے عرض کیا کہ ہم لوگ ساتھ ساتھ صرف و نحو بھی پکاکر رہے ہیں) واجد موجود کے لیے ہوتا ہے، اگر موجود نہ ہو تو واجد نہیں ہوسکتا، جو واجد ہوتا ہے اس کے پاس موجود کے اثرات ہوتے ہیں۔ یہ الفاظ یاد رکھیے کہ جو ایمان ان کے پاس موجودہ حالت میں ہے وہ موروثی ہے، عقلی ہے اور استدلالی ہے اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں لِیَزۡدَادُوۡۤا میں چاہتا ہوں کہ ان کا ایمان زیادہ ہوجائے اور ایمانِ موروثی، عقلی، استدلالی…. ایمانِ ذوقی، وجدانی اور حالی سے تبدیل ہوجائے یعنی فی الحال ہر حالت سے اﷲ کے وجود کا نشان ملے گا۔ ہر حالت میں اہل اﷲ ، اﷲ کی دلیل اور نشانی ہیں۔ حالی کو سمجھنے کے لیے قالی کا سمجھنا ضروری ہے۔ حالی سے مراد ہے کہ قالی نہ ہو ؎ قال را بگذار مردِ حال شو یعنی اﷲ صرف زبان پر نہ ہو، اﷲ پرایمان اس کا حال بن جائے۔ دل میں اﷲ کی محبت حل ہوجائے۔ اپنی ہر حالت میں وہ اﷲ کے وجود کا نشان پائے یہاں تک کہاِذَا رُأُوْا ذُکِرَ اللہُ وہ خود اﷲ کی نشانی بن جاتا ہے، اس کو دیکھ کر اﷲ یاد آجاتا ہے۔ اگر دل میں نور ہے تو قلب کی پمپنگ سے سارا جسم نورانی ہوگا اور اگر دل میں گندگی ہے، بدنظری سے مردوں کی محبت دل میں ہے تو سارا جسم مردار ہوجاتا ہے اور سارا جسم مردوں کی نشانی بن جاتا ہے۔ آدمی سمجھتا ہے کہ میں نے معمولی گناہ کرلیا حالاں کہ جسم کے ایک ایک ذرّہ میں قلب کے قبض وبسط کے ذریعہ بدنگاہی کے ظلمات پھیل جاتے ہیں اور سارا جسم مردار کے گندے اثرات کا حامل ہوجاتا ہے۔غسلِ جنابت میں تمام جسم کے غسل کی وجہ یہی وجہ ہے کہ غسلِ جنابت میں تمام جسم کا غسل واجب ہوتا ہے حالاں کہ ایک عضو مزہ لیتا ہے تو اس مزہ لینے والے عضو کو دھولینا کافی ہونا چاہیے تھا مگر سارے