ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
ہے کہ اﷲ تعالیٰ کو اپنے دین کا پھیلنا، دین کی اشاعت کعبۃ اﷲ میں قیام سے زیادہ محبوب ہے۔ اسی لیے ہجرت فرض ہوئی، پھر مدینہ شریف سے دین پھیلا۔ اس لیے مدینہ کی مٹی سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محبت تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ میں داخل ہوتے تھے تو اپنی چادر مبارک اتار کر اونٹنی پر رکھ دیتے تھے کہ مدینہ شریف کی مٹی مجھ کو لگ جائے تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو مدینہ سے کیوں محبت تھی؟ اس لیے کہ مدینہ سے اسلام پھیلا ہے اور مکہ مکرمہ سے محبت تھی کیوں کہ اﷲ کا شہر ہے، بلد امین ہے۔ بس مکہ شریف اور مدینہ شریف جاؤ آؤ، جاؤ آؤ مگر وہیں نہ رہ جاؤ کیوں کہ وہاں ابھی حالات دین کی خدمت کے نہیں ہیں، قانونی رکاوٹیں ہیں۔ ہاں! مرتے وقت وہاں پہنچ جاؤ اور وہاں کی موت نصیب ہوجائے تو نعمتِ عظمٰی ہے۔ یہ دعا کرلو: اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِیْ شَہَادَۃً فِیْ سَبِیْلِکَ وَاجْعَلْ مَوْتِیْ فِیْ بَلَدِ رَسُوْلِکَ؎ اے اﷲ! میرے لیے اپنی راہ میں شہادت مقدر فرمادے اور میری موت اپنے رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے شہر میں مقدر فرمادے۔ ایک شخص نے حضرت حکیم الامت سے اجازت مانگی کہ میں مدینہ شریف میں مستقل رہنا چاہتا ہوں۔ حضرت نے فرمایا کہ بہت اچھی بات ہے۔ جب وہ چلا گیاتو فرمایا کہ اگر یہ یہاں میرے پاس رہتا تو زیادہ نفع میں رہتا۔ یہاں رہ کر رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت و عظمت کی سمجھ کی توفیق ہوتی۔ پھر مدینہ میں کچھ اور ہی انوار نظر آتے۔ مکہ مدینہ میں قیام برکت کی چیز ہے مگر اِصلاح زندہ شیخ سے ہوتی ہے۔غیر اختیاری ذکر موجبِ قرب نہیں پارک میں جنوبی افریقہ کی ایک خاص چڑیا جس کی بولی پر کئی سال پہلے حضرت والانے بتایا تھا کہ یہ حق تعالیٰ، حق تعالیٰ کہتی ہے۔ کسی کو اس کا احساس نہیں تھا، حضرت والا کے توجہ دِلانے پر سب کو احساس ہو ا کہ واقعی بالکل صاف حق تعالیٰ کہتی ہے۔ وہی چڑیا پارک میں بول رہی تھی تو حضرت والا نے فرمایا کہ یہ کیا کہتی ہے؟ ------------------------------