ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
روایت میں ہے ایک شخص نے جو جوان تھا کہا کہ مجھے زِنا کی اجازت دی جائے تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیٹھو! اپنے پاس بٹھایا۔ آج کل کوئی مولوی بٹھائے گا ایسے شخص کواپنے پاس۔ یہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا حلم و کرم تھا جو امّت کے لیے سبق ہے کہ دعوۃ الی اللہ میں حکمت و تحمل کی ضرورت ہے، اس کے بعد فرمایا کہ تمہاری ماں زندہ ہے؟اس نے کہا جی ہاں۔آپ نے فرمایاکہ تمہاری ماں سے کوئی زِنا کرنا چاہے تو تم اس کو اجازت دے دو گے؟کہا کہ میں تلوار سے اس کی گردن اڑا دوں گا۔پھر فرمایا کہ تمہاری بہن زندہ ہے؟کہا جی ہاں!آپ نے فرمایا تمہاری بہن سے کو ئی زِنا کی اجازت مانگے تو اجازت دے دو گے؟کہا کہ اس کو بھی قتل کردوں گا۔ایسے ہی آپ نے پھوپھی، خالہ کا نام لے کر پوچھا۔اس نے یہی کہا کہ میں برداشت نہیں کرسکتا پھرآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ تم زِنا کی اجازت مانگتے ہو وہ بھی کسی کی ماں ہوگی،کسی کی خالہ ہوگی،کسی کی بیٹی ہوگی،کسی کی بہن ہوگی تو جوتم اپنے لیے پسند نہیں کرتے تو دوسروں کے لیے کیوں پسند کرتے ہو؟اس کے بعد آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک اس کے سینہ پر رکھ کر یہ دعا پڑھی: اَللّٰھُمَّ طَھِّرْ قَلْبَہٗ وَحَصِّنْ فَرْجَہٗ وَاغْفِرْ ذَنْبَہٗ ؎ اے اللہ! اس کے دل کو پاک کردے اور اس کی شرم گاہ کی حفاظت فرمااور اس کے گناہ کومعاف فرما۔ صحابی کہتے ہیں کہ اس کے بعد زندگی بھر زِنا کا وسوسہ بھی نہیں آیا۔ یکم صفر المظفر ۱۴۲۳ھ مطابق۱۳ ؍اپریل ۲۰۰۲ء بروز ہفتہرسٹن برگ روانگی دو دن آزاد وِل میں قیام فرمانے کے بعد آج ساڑھے سات بجے صبح حضرت اقدس مع احباب رسٹن برگ کے لیے روانہ ہوئے۔ مشورہ یہ طے پایا تھا کہ بوٹسوانا کا سفر ہوائی جہاز سے نہ کیا جائے کیوں کہ ایئر پورٹ کی آمدورفت اور جملہ کارروائیوں کی ------------------------------