ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
خوشتر از ہر دو جہاں آں جا بود کہ مرا با تو سر و سودا بود سب سے بہترین زمین وہ ہے جہاں میرے سر کا سودا آپ کی ذاتِ پاک کےساتھ ہوجائے، جہاں میراسر آپ پرفروخت ہو جائے وہ زمین مجھے سب سے پیاری ہے۔ مدینہ منورہ میں اﷲ کے رسول نے اپنے سر کا سودا کیا ہے اور آپ کے طفیل میں صحابہ کو بھی یہ سعادت نصیب ہوئی، اسی لیے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنِ اسْتَطَاعَ اَنْ یَّمُوْتَ بِالْمَدِیْنَۃِ فَلْیَمُتْ بِھَا فَاِنِّیْ اَشْفَعُ لِمَنْ یَّمُوْتُ بِھَا؎ جس کو استطاعت ہو کہ مدینہ میں مر ے وہ مدینہ آکر مر جائے کیوں کہ جو مدینہ میں مرے گا میں اس کی شفاعت کروں گا ۔ دوسری حدیث میں ہے کہ مدینہ میں مرنے والوں کی شفاعت پہلے ہوگی۔ جب مدینہ والوں کی شفاعت ہوجائے گی پھر مکہ والوں کی باری آئے گی۔ وحی کے نزول کا زمانہ تھا، اﷲ نے یہ وحی نازل نہیں فرمائی کہ ہمار ے گھر والوں کو آپ نے بعد میں رکھا، ہمارے پڑوسیوں کو آپ نے محروم کر دیا، ایسا نزولِ وحی نہیں ہوا، سکوت ہے۔ معلوم ہوا کہ اﷲ بھی اس بات سے راضی ہے جس سے اس کا رسول راضی ہے۔صحابہ کرام کی نظر میں صحبتِ رسول اﷲﷺکی اہمیت اور صحابہ نے حج و عمرہ کا بہت زیادہ اہتمام نہیں کیا، حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت کا زیادہ اہتمام کیا۔رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے تر غیب دے دی کہ حج اور عمرہ کا بار بار کرنا مَحَّاءُ الذُّنُوْبِ ہے، خطاؤں کی معافی بھی ہوگی اور روزی بھی بڑھے گی۔ حج میں تو خرچ ہوتا ہے، بتائیے کتنے تعجب کی بات ہے کہ حج اور عمرہ بار بار کرو تو تمہاری روزی بڑھ جائے گی۔ معلوم ہوا رزّاق کو خو ش کرنے سے روزی بڑھ جاتی ہے اور حج وعمرہ عاشقانہ عبادت ہے۔ کعبہ کا طواف کرنا صفا مروہ پر دوڑنا یہ کیا عشق نہیں ہے۔ عرفات منیٰ مزدلفہ یہ سب ارکانِ عاشقانہ ہیں مگر جب سنت کے مطابق ہوگا تب قبول ہوگا۔ بہرحال کعبہ شریف اور مدینہ شریف دونوں کی محبت ہمارے ذمہ ضروری ہے۔ ------------------------------