ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
اپنے دل میں پا جا ئے گا۔ اسی لیے شیطان چاہتا ہے کہ یہ بدنظری کرلے کیوں کہ جانتا ہے کہ اگر یہ حلوۂ ایمانی پا جائے گا تو میرا مزہ پھیکا پڑجائے گا۔ میں کتنا ہی دِکھانا چاہوں گا تو یہ سمجھ لے گا کہ عور ت ہے تو اس کے سامنے سے پیشاب ہی نکلے گا عرق گلاب نہیں نکلے گا اور پیچھے سے گو ہی نکلے گا مشک و زعفران نہیں نکلے گا۔جان میں سینکڑوں جان آنے کا نسخہ نظر بازی معمولی گناہ ہوتا تو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بخاری شریف کی حدیث میں اس کو آنکھوں کا زِنا نہ فرماتے۔ آپ لو گ خودفیصلہ کیجیے کہ آنکھوں کا زانی اﷲ کا ولی ہو سکتا ہے؟ جو کچھ بھی دل پر گزر جائے گزار لو مگر اﷲ کو ناراض نہ کرو ؎ گزر گئی جو گزرنا تھی دل پہ پھر بھی مگر جو تیری مرضی کے بندے تھے لب ہلا نہ سکے اتنا بھی نہ کہا کہ بہت مشکل پرچہ ہے۔ جو کچھ اﷲ کا حکم ہے اس پر سرِ تسلیم خم کر دیا۔ یہی تو بہادری ہے، دیکھ لینا کون سی بہادری ہے۔ دیکھنے والا تو اس وقت اُلّو ہوتا ہے اور وہ اپنے کو اُلّو نہیں سمجھتا بلکہ سمجھتا ہے کہ جو لو گ مجھے بے وقوف سمجھتے ہیں وہ بے وقوف ہیں، میں تو اتنا عقل مند ہوں۔ جو جتنا بے وقوف ہو تا ہے اپنے کو اتنا ہی عقل مند سمجھتا ہے۔ اصلی بے وقوف وہ ہے جس کو اپنی بے وقوفی پر یقین نہ آئے اور یہ سمجھے کہ جو لوگ مجھے بے وقوف سمجھتے ہیں وہ خود بے وقوف ہیں۔ اس لیے دوستو میرے عزیزو! بس جان کی بازی لگادو(یہ بات حضرت والا دامت برکاتہم نے روتے ہوئے فرمائی) آنکھ کو بچاؤ چاہے جان نکل جائے مگر جان نہیں نکلے گی اور آجائے گی۔ ا ﷲ کا حکم ماننے میں جان میں اور جان آ جاتی ہے ؎ نیم جاں بِستانَد و صد جاں دہد اُنچہ در و ہمت نیاید آں دہد مولانا رو می فرما تے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ اپنے راستے میں آدھی جان لیتا ہے اور سو جان دیتا ہے۔ تو آپ نفع میں ہیں یا نہیں؟ ایسے کریم مالک سے سودا کر لیجیے آدھی جان دے کر