ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
اَلْمِسْکِیْنُ مِنَ الْمَسْکَنَۃِ وَالْمَسْکَنَۃُ ھِیَ غَلَبَۃُ التَّوَاضُعِ عَلٰی وَجْہِ الْکَمَالِ؎ یعنی مسکنت کے معنیٰ مفلسی کے نہیں ہیں بلکہ کمالِ تواضع مراد ہے۔ اگر مسکنت کے معنیٰ مفلسی کے ہوتے جیسا کہ ہم لوگ سمجھتے ہیں تو حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ غریب ہوجاتے اور حضرت عبد الرحمٰن ابن عو ف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جیسے امیرصحابہ قلاش ہوجاتے۔ تقریر کے بعد ایک سیٹھ صاحب ملے جو میرے پیر بھائی بھی ہیں انہوں نے کہا کہ تین سال سے میں اس دعا کو اس ڈر سے نہیں پڑھ رہا ہوں کہ میں غریب ہو جاؤں گا تو غریبوں کو زکوٰۃ کیسے دوں گا؟ مسجد اور مدرسہ کی خدمت کیسے کروں گا؟ مسکین کے معنیٰ ہم یہی سمجھتے ہیں کہ ہم غریب، تہی دست اور قلاش ہوجائیں گے۔ اس کے یہ معنیٰ تو ہمیں معلوم ہی نہیں تھے۔انہوں نےکہا کہ آپ نےمیراڈرنکال دیا۔اب میں یہ دعا پڑھا کروں گا۔ میں نے عرض کیا کہ شکر ہے، ایک بہت بڑی جہالت آج دور ہوگئی، حضور رحمۃ للعالمین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ایسی دعا کیسے بتلا سکتے ہیں کہ اُمت غریب ہوجائے، آپ تو امّت کو دونوں جہاں میں آرام سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اِسی طرح غربت کے معنیٰ بھی مفلسی کے نہیں ہیں بلکہ غربت کے معنیٰ ہیں پردیسی ہونا، بے یار و مددگار ہونا: بَدَأَ الْاِسْلَامُ غَرِیْبًا وَ سَیَعُوْدُ کَمَا بَدَأَ غَرِیْبًا فَطُوْبٰی لِلْغُرَبَآءِ ؎ اسلام غربت میں پیدا ہوا یعنی اجنبی اور بے یار و مددگار کہ ہر شخص اسلام سے ڈرتا تھا جیسے پردیسی کو کوئی نہیں پوچھتا ایسے ہی اسلام آخر میں ہوجائے گا یعنی غریب، پردیسی اور اجنبی کے مانند اور اسلام کو ہاتھ میں لینا ایسا ہوگا کہ جیسے انگارہ ہاتھ میں لے رہا ہے۔ پس مبارک ہو غریبوں کے لیے کہ جب اُنہیں کوئی نہ پوچھتا ہو پھر بھی وہ دین پرقائم رہیں۔حفاظتِ نظر کی ایک عجیب حکمت ارشاد فرمایا کہاگر نظر کی حفاظت کرو اور باہر والی عو رتوں کو نہ دیکھو تو اپنی کم حسین بیوی بھی اچھی معلوم ہوگی۔ دوسری عورتوں کو دیکھنے سے ناشکری ------------------------------