ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
غلبہ اللہ کی طرف ہوتا ہے۔ تو اللہ کا شکر ادا کرے کہ اے اللہ!یہ آپ کا کرم ہے کہ آپ نے مجھے یہ سلیقہ عطا فرمایا کہ آج مخلوق میں میری تعریف ہورہی ہے، یہ آپ کی عطا اور آپ کا کرم ہے،میرا کمال نہیں۔ (اس کے بعد حضرت والا کے خلیفہ جناب مولانا منصورالحق صاحب نے حضرت والا کے ارشادات کا انگریزی میں ترجمہ فرمایا۔)کبر کا ایک اور علاج حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں اپنے کو تمام مسلمانوں سے کمتر سمجھتا ہوں فی الحال یعنی موجودہ حالت میں اپنے کو تمام مسلمانانِ عالم سے کمتر سمجھتا ہوں،کیا وجہ ہے؟وجہ یہ ہے کہ ممکن ہے کہ اس کا کوئی فعل قبول ہوگیا ہو اور میرا کوئی فعل نامقبول ہو،کیوں کہ اس کا اِمکان ہے،اس لیے تما م مسلمانوں سے کمتر ہوں فی الحال،روزانہ دعا میں اس جملہ کو بار بار کہو۔ بار بار کہنے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ اور دوسرا جملہ کہو کہ کافروں اور جانوروں سے،کتے اور سور سے کمتر ہوں فی المآل یعنی باعتبار انجام کے ۔ کیوں کہ اپنا انجام ابھی مجھے نہیں معلوم، اگرخاتمہ ایمان پرہوگیا تب تومیں اچھا ہوں لیکن اگر خاتمہ خراب ہوگیا، نعوذ باللہ خاتمہ کفر پر ہو ا تب تو کتے اور سور بھی مجھ سے افضل ہیں۔ جو شخص تکبر سے نجات چاہے یہ دو جملے روزا نہ زبان سے کہے اور اتنی زور سے کہے کہ اپنا کان سنے،اتنی زورسے نہ کہے کہ دوسروں کے کان بھی سنیں،کیوں کہ دوسروں کو اپنی تواضع تھوڑی دِکھاناہے۔اللہ سے تواضع کی اس جملہ سے بھیک مانگنا ہے۔ اگر کوئی باپ اپنے بچے کو ایک بہت عمدہ شیر وانی بنوادے اور وہ بچہ اکڑ رہا ہو کہ دیکھو! میری شیروانی، باپ کا نام بھی نہ لے رہاہو اور سب بھائیوں پر تفاخر اور بڑائی جتا رہا ہو تو اس سے باپ ناراض ہوگا کہ ہم نے تم کو شیروانی اس لیے تھوڑی بنوا کر دی تھی کہ تم بھائیوں پر اپنی فضیلت بیان کرو، تم نے تو میرا نام بھی نہیں لیا، میری عطا کو اپنا کمال سمجھااوروہی بیٹا کہے کہ واہ رے میرے ابّا! میرے ابّا نے مجھ کو عطا کی ہے۔ یہی نعمت ذریعہ شکر ہو گئی، باپ بھی خوش ہوگیا۔ پس ہر نعمت کو اللہ کی طرف منسوب کرو کہ یہ نعمت اللہ نے ہمیں بلا استحقاق اپنے کرم سے عطا فرمائی ہے، میں اس کا مستحق