ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
بندوں سے محبت ذوقِ سنّت ہے ارشاد فرمایا کہ میں آپ لوگوں سے اﷲ کے لیے محبت کرتا ہوں اور اﷲ کے بندوں میں اﷲ تعالیٰ کے کمالات دیکھتا ہوں اور اﷲ کے عاشقوں کی صحبت کو نعمت سمجھتاہوں۔ یہی ذوقِ سنت ہے، یہی ذوق اولیائے صالحین کاملین کا ہے۔ جو تنہائی میں رہتا ہو اور لوگوں سے ملنے سے گھبراتا ہو اس کا ذوق سنت کے مطابق نہیں ہے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اپنے صحابہ سے کتنی محبت فرماتے تھے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ میرا مرنا جینا تمہارے ساتھ ہوگا۔ آیتوَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ؎کی تفسیر دیکھ لو۔ اور اگر تنہائی کی عبادت اﷲ کو پسند ہوتی تو اﷲ تعالیٰ یہی کہتے کہ اکیلے میں ہم کو یاد کرو، مگر نہیں! پانچ وقت کی مسجد کی نماز واجب کردی، یہ مضمون اختیاری نہیں ہے، لازمی کردیا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ تنہائی میں سکون ملتا ہے۔ میں کہتا ہوں سکون مقصود نہیں ہے، اﷲ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ چاہے بے سکونی کے ساتھ ہو ہمارے بندوں کے ساتھ مل کر عبادت کرو۔ فرض نماز وہ مقبول ہے جو جماعت سے ہو اورجو تنہائی میں سکون سے عبادت کرتا ہے اور جماعت کا تارک ہے اس کی نماز مقبول نہیں۔ وہ اس قانون سے گرفتار ہوگا کہ جماعت کی نماز کیوں نہیں پڑھی۔ ترکِ واجب بدونِ عذر کیوں کیا، جو چیز ہم نے واجب کی تم نے اس کو غیر واجب کیوں کردیا۔ بندوں کی صحبت و معیت کے مطلوب ہونے کی یہ کتنی بڑی دلیل ہے کہ تارکِ جماعت کو فاسق قرار دے دیا۔ پھر مولانا منصور صاحب سے اشعار سنانے کے لیے فرمایا اور جب انہوں نے یہ شعر پڑھا ؎ رکھ نظر نیچی حسینوں سے بدل کر راستہ کر نہ تو احوال پُرسی اور نہ ان سے مل ملا ------------------------------