ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کو دیکھ کر افسوس ہو۔ جن لوگوں کو بدنظری اور عشقِ مجازی سے بچنے کی ہمت نہ ہو وہ ساتھ نہ رہیں، ان کی حرکت سے خانقاہ بھی بدنام ہوگی، دوسرے لوگوں کو بھی بہانہ ملے گا کہ بھئی یہ تو فلاں بزرگ کے ساتھ رہتے ہیں، ان کا جب یہ حال ہے تو ہمارا کیا حال ہوگا، ہماری کیا اصلاح ہوگی، لہٰذا ایسے لوگ خانقاہ میں نہ رہیں، تاکہ اگر بدنامی ہو تو ان کا ماحول الگ ہو۔ لیکن جو حرام مزہ کی خاطر خانقاہ چھوڑے گا تو نانی یاد آجائے گی، فسق و فجور اور اﷲ کی نافرمانی میں اتنی پریشانی ہے کہ آدمی مجبور ہو کر اﷲ سے توبہ کرے گا اور معافی مانگے گا کیوں کہ کچھ دن تو قرب کا مزہ چکھ چکا، لذتِ قربِ حق کا ذائقہ اس کو یاد آئے گا۔ مجاز کی تلخی چکھ کر کہے گا کہ میری توبہ بھلی جیسے کہ میں نے شعر میں کہا ہے ؎ ہے بری یہ گلی ، بڑھ گئی بے کلی اے سکھی میں چلی ، میری توبہ بھلی تو ہے گو من چلی ، مت دِکھا کھلبلی سن ری اے دل جلی، بھاگ رب کی گلی مجاز میں تلخی ہی تلخی ہے اور اﷲ کے نام میں مزہ ہی مزہ ہے، ان کے اسم میں اتنا مزہ ہے تو مسمیّٰ کیسا ہوگا؟ پریشان دل کو اﷲ اﷲ کرنے کی برکت سے ،اﷲ کے نام سے سکون ملتا ہے تو جن کے نام سے سکون ملتا ہے ان کا مسمیّٰ کیسا ہوگا؟ جنت میں جب دیدار ہوگا تو جنّت اور جنّت کی حوریں اور جنّت کی کوئی نعمت یاد بھی نہیں آئے گی۔موزمبیق کے لیے روانگی مولانا نذیر لونت صاحب کی دعوت پر آج موزمبیق روانگی کا دن تھا۔ معذوری کے باوجود یہ حضرت والا کا افریقہ کے چوتھے ملک کا سفر تھا۔ مولانا نذیر لونت صاحب محی السُنّہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم سے بیعت ہیں۔ جب کراچی کے مدرسہ نیوٹاؤن میں تعلیم حاصل کر رہے تھے پابندی سے خانقاہ آتے تھے۔ تعلیم سے فارغ ہو کر اپنے وطن موزمبیق واپس چلے گئے۔ دس سال سے جنوبی افریقہ کے اسفار کے دوران ہر سال حضرت مرشدی دام ظلہم العالی