ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
دعا قبول ہوجائے گی۔ یَا ذَا الْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِکے کیا معنیٰ ہیں؟ اَیْ صَاحِبُ الْاِسْتِغْنَاءِ الْمُطْلَقِ۔یَا صَاحِبَ الْاِسْتِغْنَاءِ الْمُطْلَقِ کا ترجمہ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں لکھا ہے کہ آپ اپنی ذات و صفات میں مکمل مستغنی ہیں، نہ اپنی ذات میں کسی کے محتاج ہیں نہ اپنی کسی صفت میں محتاج ہیں، آپ اپنی ذات کے اعتبار سے،اپنی صفات کے اعتبار سے بالکل مستغنی ہیں۔ دنیا میں جو مستغنی ہوتا ہے وہ کسی کی پرواہ نہیں کرتا، کسی مصیبت زدہ کی مدد نہیں کرتا مگر اے اﷲ! آپ ایسے مستغنی ہیں کہ باوجود مستغنی ہونے کے صَاحِبُ الْفَیْضِ الْعَامِ ہیں، آپ کا فیض اتنا عام ہے کہ کافر تک کو روٹی کھلا رہے ہیں۔ وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُلِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَنگاہوں کا وضو ایک عالم صاحب نے عرض کیا کہ میں چاہتا ہوں کہ ہر وقت باوضو رہوں۔ حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ ہر وقت وضو برقرار رکھنا بہت مشکل ہے، گیس روکنا کئی بیماریوں کا باعث بنتا ہے، اس سے بہتر ہے کہ نگاہوں کو باوضو رکھو۔ حفاظتِ نظر، نظر کا وضوہے، نگاہ کے وضو میں براہِ راست قلب نورانی ہوجاتا ہے۔ اِس زمانہ میں بے پردگی بہت عام ہے، ہر وقت نگاہ بچانا گویا ہر وقت عبادت میں مشغول رہنا ہے۔ ایک آدمی رات بھر عبادت کرتا ہے اور دن بھر نظریں مارتا ہے یہ شخص فاسق ہے۔ اور ایک آدمی رات کو نہیں جاگتا، صرف فرض نمازیں ادا کرتا ہے لیکن اپنی ایک نگاہ بھی خراب نہیں کرتا، یہ شخص ولی اﷲ ہے، ضروریاتِ دین کو سمجھنا چاہیے، ہم تو کہتے ہیں کہ اس زمانہ میں ضعف بہت ہے، زیادہ وظیفہ نہیں پڑھ سکتے بس گناہ نہ کرو، اس میں تو وظیفہ بھی نہیں پڑھنا پڑتا۔۱۱بجے کی مجلس کے بعض ارشادات برمکان مولانا نذیر لونت صاحب ارشاد فرمایا کہ اﷲ کے نام کے حلوۂ ایمانی کی لالچ میں بدنگاہی چھوڑ دیجیے! حلوۂ بصیرت کی لالچ میں حلوۂ بصارت چھوڑ دیں اور قلب کی حفاظت کریں تاکہ قلب