ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
سرسوں اور بہت سی دوسری جڑی بوٹیوں کاتیل نکالتے ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ اگر نفس کا تیل نکال دو تو بہت کامیاب ہوجاؤ گے کیوں کہ نفس کا تیل نکالنے سے خودبھی ولی اللہ ہو جاؤ گے اور جو اس سے استفادہ کرے گا وہ بھی ولی اللہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نفس کاتیل کیسے نکالیں؟میں نے کہا کہ نفس جو خواہش اللہ کی مرضی کے خلاف کرے اس کی خواہش کوکچل دو، ہر وقت نفس سے کشتی لڑو، نفس سے مرتے دم تک جنگ ہے: وَ اعۡبُدۡ رَبَّکَ حَتّٰی یَاۡتِیَکَ الۡیَقِیۡنُ؎ کتنی ہی تکلیف ہو، چاہے جان نکل جائے لیکن نفس کی حرام خواہش کو پورا نہ کرو۔ لومڑیانہ چال سے اللہ نہیں ملتا، شیرانہ چال چلو۔شرح حدیث اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا..........الخ بمبئی میں ایک دن میرا بیان ہواجس میں میں نے یہ حدیث پڑھی: اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاَمِتْنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاحْشُرْنِیْ فِیْ زُمْرَۃِ الْمَسَاکِیْنَ؎ یعنی اے اللہ مجھے مسکین زندہ رکھیے اور مسکین ہی ماریے اور مسکینوں میں میرا حشر فرمایے۔ میں نے اس کی شرح بیان کی جو ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مرقاۃ میں لکھی ہے کہ یہاں مسکین کے معنیٰ یہ نہیں ہیں کہ امت غریب ہوجائے مسکین کے معنیٰ ہیں: اَلْمِسْکِیْنُ مِنَ الْمَسْکَنَۃِ وَھِیَ غَلَبَۃُ التَّوَاضُعِ عَلٰی وَجْہِ الْکَمَالِ ؎ مسکنت کے معنیٰ ہیں کہ غلبۂ تواضع ہو، کمال درجہ کی خاکساری ہو، فقیر اور غریب ہوجانا مراد نہیں ہے۔ تو وہ تیل والے حاجی صاحب کہنے لگے کہ تین سال سے مارے ڈر کے یہ ------------------------------