ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
لہردوڑگئی چوں کہ ناسازی طبع کی وجہ سے بیان کی کوئی امید نہیں تھی۔ یہاں حضرت والا نے عظیم الشان وعظ ’’عظمتِ رسالت‘‘ بیان فرمایا جو طبع ہوچکا ہے۔ اس لیے وہ یہاں شایع نہیں کیا جارہا البتہ اس کے چند اقتباسات نقل کیے جاتے ہیں۔حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی عظمت اﷲتعالیٰ نے فرمایا وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ؎ کہ اے رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہم نے آپ کا نام بلند کردیا۔ بلندکردیں گے نہیں فرمایابلکہ فرمایا کہ بلندکردیا۔ وعدہ نہیں ہے کہ آیندہ بلندکردیں گے، اس کا انتظار کیجیے۔ انتظار کی تکلیف ہم آپ کو نہیں دینا چاہتے، اپنے محبوب کو کوئی تکلیف دیتا ہے؟ اس لیے وَ رَفَعْنَالَکَ ذِکْرَکَازل سے ہی ہم نے آپ کا نام بلند کردیا۔ صحابہ نے پوچھا کہ اس کی تفسیر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ اﷲتعالیٰ نے فرمایا، جس نے قرآنِ پاک نازل کیا اسی نے اس کی تفسیر حدیثِ قدسی میں فرمائی کہ اِذَا ذُکِرْتُ ذُکِرْتَ مَعِیْ؎ جب میرا ذکر کیا جائے گاتو تیراذکر بھی کیا جائے گا، میرے نام کے ساتھ تیرا نام بھی لیاجائے گا۔ اگر کوئی شخص ایک کروڑ مرتبہ میرا نام لے اورتیرا نام نہ لےلَااِلٰہَ اِلَّااللہُ کہے لیکنمُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ نہ کہے یعنی اﷲ پر ایمان لائے لیکن رسول اﷲ پر ایمان نہ لائے تو اس کی توحید قبول نہیں ہے۔ وہ لوگ سن لیں جو اپنے کو موحد سمجھتے ہیں کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر ایمان لانا، رسالت کی تعظیم اور تصدیق توحید کے لیے ضروری ہے۔ جب اﷲکی عظمت بیان کی جائے اور رسول اﷲکی عظمت بھی بیان کی جائے تب توحید کامل ہوتی ہے یعنی عظمت اﷲ اور عظمتِ رسول اﷲ دونوں کی تصدیق کا نام توحیدِ کامل ہے۔ اﷲکی عظمت کی دلیل ہے کہ رسول اﷲصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی عظمت کی تصدیق کی جائے۔ جتنا بڑا ملک ہوتا ہے اس کا سفیر اتنا ہی بڑا ہوتا ہے۔ دیکھیے اگر امریکا کا سفیر آجائے تودنیاوی حکومتوں میں زلزلہ مچ جاتا ہے۔ سب لوگ ڈر جاتے ہیں کہ بھئی اس کے خلاف کوئی کام نہ کرو اور یہ تومحض دنیاوی عزت ہے کہ ملک بڑا ہے۔ یہ کوئی عزت نہیں محض دنیا داری ہے۔ ------------------------------