ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
مجلس بعد مغرب برمکان مولانا نذیرلونت ارشاد فرمایا کہ آج کا مضمون چار باتوں پرمشتمل ہے اور دو حصوں میں تقسیم ہے۔ چار باتوں میں دو باتیں اسٹرکچر ہیں اور دو فنشنگ ہیں، اسی سے عمارت کی تکمیل ہوتی ہے اور میرا ذاتی تجربہ ہے کہ جو لوگ ان چار باتوں پر عمل کرلیں گے وہ پورے پورے ولی اﷲ بن جائیں گے، جو کچھ کمی ہوگی وہ اﷲ تعالیٰ ان اعمال کی برکت سے پوری کردیں گے۔ پہلا حکم یہ ہے کہ ٹخنہ کو چھپانا نہیں چاہیے، بخاری شریف کی حدیث ہے، بہت مضبوط روایت ہے کہ مَا اَسْفَلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الْاِزَ ارِ فِی النَّارِ جتنا حصہ ٹخنوں کا ازار سے چھپے گا وہ جہنم میں جلے گا۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اﷲ علیہ نے بخاری شریف کی شرح فتح الباری میں لکھا ہے کہ اَمَّا ظَاہِرُ الْاَحَادِیْثِ یَدُلُّ عَلٰی تَحْرِیْمِ الْاِسْبَالِیعنی ظاہری احادیث کے مجموعہ پر غور کرنے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ ٹخنہ چھپانا حرام ہے، معمولی گناہ نہیں ہے، جو لوگ اس کو معمولی سمجھتے ہیں وہ صحیح نہیں سمجھتے۔ ٹخنہ چھپانا حرام کیوں ہے؟ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اﷲ علیہ اس کی چار وجوہات لکھتے ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے: مِنْ جِہَۃِ التَّلَوُّثِ بِالنِّجَاسَۃِ بہ سبب نجاست میں ملوث ہو جانے کے۔ بعض کتّے نو ّے یعنی نائنٹی ڈگری پر پائخانہ کرتے ہیں تو جس کا ازار یعنی پاجامہ لنگی وغیرہ ٹخنوں سے نیچے ہوتا ہے وہ چلنے سے نجاست میں ملوث ہو جاتا ہے۔ دوسری وجہ ہے: مِنْ جِہَۃِ التَّشَبُّہِ بِالنِّسَآءِ عورتوں کی مشابہت کی وجہ سے۔ تیسری وجہ: مِنْ جِہَۃِ التَّشَبُّہِ بِوَضْعِ الْمُتَکَبِّرِیْنَ متکبرین کی وضع کے مشابہ ہونے کی وجہ سے اور چوتھا سبب ہے: