ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
جہاں دے کر ملا ہے دل میں وہ جانِ جہاں مجھ کو بہت خونِ تمنا سے ملا سلطانِ جاں مجھ کو ارشاد فرمایا کہ صرف سننے سے کام نہیں بنے گا، ساری عمرسنتے رہے لیکن جب خونِ تمنا کیجیے اورغم اٹھائیے تب دیکھیے اﷲکاپیار کہ وہ کس طرح اپنے عاشقوں کے دل کا پیار لیتے ہیں۔ میراشعر ہے ؎ از لبِ نادیدہ صد بوسہ رسید من چہ گویم روح چہ لذّت کشید اﷲ کے ہونٹ نظر تو نہیں آتے لیکن روح ان بوسوں کی لذّت کو محسوس کرکے مست ہوتی ہے۔ تائب صاحب سلمہٗ کا شعر ہے ؎ محسوس تو ہوتے ہیں دِکھائی نہیں دیتے اُس چومنے والے کے ہیں لب اور طرح کے ۲۴؍محرم الحرام ۱۴۲۳ھ مطابق ۷؍اپریل ۲۰۰۲ء بروز اتوارصبح کی سیر کے لیے روانگی بعدنمازِ فجرحضرت والا کا معمول سیرکاہے۔ ناسازی طبع سے پہلے تک کراچی میں بھی یہی معمول تھا۔ تقریباً پونے دوسال بعدآج صبح ساڑھے سات بجے حضرت والا صبح کی سیرکے لیے کار میں روانہ ہوئے۔ مفتی حسین بھیات صاحب حضرت والا کو (Floridia Lake RoodePoort) لے گئے جو بہت خوبصورت جھیل ہے، جس کے چاروں طرف لمبی لمبی زلفوں جیسی شاخوں والے درخت ہیں جن کو یہاں رونے والے درخت (Weeping trees) کہتے ہیں، ان کی لمبی لمبی سبک شاخیں جھیل میں لٹک رہی تھیں۔بہت خوبصورت منظرتھا۔ حضرت والا چارسال کے بعد جنوبی افریقہ تشریف لائے ہیں اور ناسازی طبع کے سبب کراچی میں دو سال آہ! ایک ہی کمرہ میں