ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
وفاداری بھی کوئی چیز ہے۔ اہلِ مدینہ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم! اب ہم کو وسوسہ آتا ہے کہ آپ کہیں پھر اپنے وطن میں نہ رہ جائیں اور مہاجر صحابہ رضی اﷲ عنہم بھی رہ جائیں اور ہم لوگوں کو اکیلا چھوڑ دیں تو آپ ہماری جان لے لیجیے، ہماری اولاد لے لیجیے، ہمارا مال لے لیجیے، سب چیزوں پر ہم صبر کرسکتے ہیں لیکن ہم لوگ آپ پر صبر نہیں کرسکتے، آپ پر ہم انتہائی بخیل اور کنجوس ہیں۔ ہم ساری چیزیں آپ پر قربان کرسکتے ہیں، ہم شہید ہو جائیں، ہماری بیویاں بیوہ ہوجائیں، ہمارے بچے یتیم ہو جائیں لیکن اﷲ کے لیے آپ ہم سے جدا نہ ہوں، آپ پر صبر کرنا ہمارے لیے ناممکن ہے تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے ہجرت اﷲ کے حکم سے کی ہے اور میرا مرنا جینا تمہارے ساتھ رہے گا۔شیطان کا مکر جب مکہ شریف فتح ہوگیا تو حج میں کچھ نومسلموں کو تالیفِ قلب کے لیے آپ نے اونٹ اور بکریاں ذرا زیادہ دے دیں تو شیطان انسان کی شکل میں آیا اور وسوسہ ڈالنا شروع کیا کہ دیکھو تمہارے نبی نے مکہ والوں کو کچھ زیادہ اونٹ اور بکریاں دے دیں اور تم لوگوں کو نہیں دیا۔ یہاں نعوذ باﷲ وطنیت رنگ لائی۔ اﷲ کے رسول صلی اﷲعلیہ وسلم پر شیطان مردود نے اتہام لگایا۔ یہ خبر اﷲ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ سے اپنے رسول کو دے دی تو آپ نے صحابہ سے خطاب فرمایا کہ اے صحابہ! میں نے جو کچھ کیا ہے، جو اونٹ اور بکریاں مکہ کے جوانوں کو دی ہیں یہ اﷲ کے حکم سے کیا ہے۔ اﷲ کا حکم ہے وَالۡمُؤَلَّفَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ ؎ کہ نو مسلم کی دلجوئی کرنی چاہیے، میں نے اﷲ کے حکم کی تعمیل کی ہے۔ لیکن شیطان نے تم لوگوں میں تفریق پیدا کرنے کی اور تم کو بہکانے کی کوشش کی ہے۔ تو سن لو جب حج ختم ہو جائے گا تو مکہ کے نو مسلم کچھ اونٹ اور بکریاں اپنے ساتھ لے جائیں گے اور تم لوگ خدا کے رسول کو لے جاؤ گے۔ تو بتاؤ! تم زیادہ نصیبے والے ہو یا اونٹ اور بکریاں لے جانے والے؟ بتاؤ اونٹ اوربکریوں کی قیمت زیادہ ہے، یا اﷲ کے رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی؟ بس صحابہ اس تقریر پراتنا روئے کہ آنسو ان کی داڑھیوں سے بہہ کر نیچے گر رہے تھے۔ ------------------------------