ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
دے، تمام گناہوں سے بچنے کی ہمت دے دے اور اپنی ذاتِ پاک پر اپنی جان فدا کرنے کی مجھے اور میرے دوستوں کو توفیق عطا فرما دے۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو جذب فرما لے اور اﷲ والا بنا دے اور بلا استحقاق اپنی رحمت میں ہم کو چھپا لے اور ہمارے عیو ب کو چھپا لے اور اپنی محبت دے دے۔ تمام گناہوں کو چھوڑنے کی خاص کر نظر کی حفاظت کی ہمتِ شیرانہ عطا فرما دے یعنی ہم نفس سے کہہ سکیں کہ اے نفس! اگر تو نے کسی عورت کو دیکھا تو تیرا خون پی لوں گا جیسے شیر ہرن کا خون پی لیتا ہے۔ وَاٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۱۴؍صفر المظفر ۱۴۲۳ھ مطابق ۲۶؍اپریل ۲۰۰۲ء بروز جمعہ بعد نمازِ مغربمجلس در جامع مسجد مدرسہ ہدایت الاسلام لوساکا (زمبیا) اﷲ تعالیٰ کی ولایت کا اسٹرکچر اور فنشنگ ارشاد فرمایا کہاوجز المسالک شرح موطا امام مالک میں لکھا ہے کہ عبداﷲ ابن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ مونچھوں کو اس قدر باریک کرتے تھے کہ کھال کی سفیدی دور سے نظر آتی تھی لیکن تھوڑی تھوڑی مونچھیں رکھنا بھی جائز ہے بشرط یہ کہ وہ اوپر والے ہونٹ سے آگے نہ بڑھ جائیں اور داڑھی ایک مٹھی رکھے وہ بھی تینوں طرف سے یعنی دائیں طرف سے، بائیں طرف سے اور سامنے سے ایک مٹھی سے کم نہ ہو، اور ٹخنے سے اوپر پاجامہ رکھنا یہ مسلمان کی شان ہے، مسلمان کی پہچان ہے اور ذریعۂعرفان ہے کہ یہ آدمی صالح ہے۔ صالح ہونے کی پہچان یہی ہے کہ داڑھی ایک مٹھی سے کم نہ ہو، جیسے داڑھی منڈانا حرام ہے ایسے ہی ایک مٹھی سے کم کترانا بھی حرام ہے۔ جو لوگ کتراتے ہیں وہ دراصل داڑھی رکھنے ہی سے کتراتے ہیں ورنہ داڑھی کو چھوٹی کرنے کی اس کے علاوہ اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ کم عمر معلوم ہوں کہ میں ابھی زیادہ بوڑھا نہیں ہوا ہوں اس لیے میری داڑھی ابھی ایک مٹھی نہیں ہے۔ یاد رکھو کہ اﷲ کے نزدیک ایسا شخص نابالغ ہے، اس کی داڑھی توبالغ ہے مگر زبردستی اس کو کم کرکے نابالغ کردیتا ہے۔ اس لیے کوشش کرو، میرے دوستو! میرے مسلمان بھائیو!