ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
سب اللہ کو دیکھتے ہوں گے، اس وقت اہلِ جنت کو جنت یادبھی نہیں آئے گی، نہ جنت، نہ جنت کی حوریں، نہ شراب کی نہریں، کوئی نعمت یاد نہیں آئے گی ؎ وہ سامنے ہیں نظامِ حواس برہم ہے نہ آرزو میں سکت ہے نہ عشق میں دم ہے صحنِ چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا وہ آگئے تو ساری بہاروں پہ چھاگئے ترے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح و بیاں رکھ دی زبانِ بے نگہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی حالاں کہ جنت کی حوروں میں اتنی کشش ہے کہ حدیث میں ہے کہ اگران کے آنچل کا ذرا سا حصہ دنیا میں ظاہر ہوجائے تو ساری دنیا بے ہوش ہوجائے لیکن جب اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا تو کوئی حور یاد نہیں آئے گی۔ معلوم ہوا کہ حوروں سے بھی زیادہ اللہ تعالیٰ دلکش اور محبوب ہیں کیوں کہ جنت اور جنت کی نعمتیں مخلوق ہیں، اللہ تعالیٰ کی ذات خالق ہے تو مخلوق خالق کے برابر کیسے ہوسکتی ہے؟ اس لیے ہر وقت دیدار نہیں ہوگا کیوں کہ اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ بندے جنت کی نعمتوں کی بھی قدر کریں۔ اگر ہر وقت دیدار ہوتا تو کون ظالم تھا جو حوروں میں مشغول ہوتا کیوں کہ حوریں اس کو یاد بھی نہ آتیں اس لیے دیدار کبھی کبھی ہوگا تاکہ اہلِ جنت جنت کے مزے بھی اُڑائیں۔ میرا ایک شعر ہے ؎ دنیا سے مر کے جب تم جنت کی طرف جانا اے عاشقانِ صورت حوروں سے لپٹ جانااللہ تعالیٰ سے مصافحہ ارشاد فرمایا کہاللہ تعالیٰ سے مصافحہ اور ملاقات کی کوئی صورت نہیں ہےسوائے اس کے کہ کسی اللہ والے کے ہاتھ پر مرید ہوجائے تو اس شیخ کا ہاتھ اپنے شیخ کے ہاتھ میں ہے اور اس کا اپنے شیخ کے ہاتھ میں اور یہ سلسلہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے دستِ مبارک تک پہنچتاہے اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ہاتھ کو اللہ تعالیٰ نے