ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
تسلیم و رضا کا پیکر بن کرگزار دیے۔ اﷲ تعالیٰ احقر کی خطاؤں کو معاف فرما دے اور میری زندگی کی آخری خواہش محض اپنے کرم سے پوری کردے کہ حضرت والا کو صحتِ کاملہ عاجلہ مستمرہ عطا فرمادے اور بیماری کا ایک ذرّہ اثر باقی نہ رہے، پہلے سے بھی اچھی صحت کے ساتھ ایک سو بیس سال کی عمر دین کی بے مثل اور عظیم الشان خدمت شرفِ قبولیت کے ساتھ عطافرمائے۔ اٰمِیْنَ یَارَبَّ الْعٰلَمِیْنَ بِحُرْمَۃِ سَیِّدِالْمُرْسَلِیْنَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالتَّسْلِیْمُ جھیل کا خوبصورت منظردیکھ کرحضرت والا بہت خوش ہورہے تھے اور حضرت والا کے احباب خصوصی جو مختلف شہروں سے یہاں جمع تھے جس کی وجہ سے حضرت والا کو اور زیادہ خوشی تھی کیوں کہ اپنے احباب کی ملاقات سے حضرت والا کو سب سے زیادہ خوشی ہوتی ہے۔ ضیاء الرحمٰن صاحب کے سہارے سے حضرت والا نے پارک میں تھوڑی دیر چہل قدمی فرمائی۔ اس کے بعد پیڑوں کے سائے میں آرام دہ کرسی پرتشریف فرماہوئے۔ زمین پر قالین بچھادیے گئے تھے جن پرسارا مجمع حضرت والا کے سامنے بیٹھ گیا اور مولانا منصورالحق صاحب کے بھائی اعجازالحق صاحب سے اشعار پڑھنے کے لیے فرمایا۔ انہوں نے حضرت والا کے اشعار سنائے جس کا ایک شعریہ ہے ؎ ان کے غم کی رفعتوں کو یوں بیاں کرتے ہیں ہم مائلِ غم زندگیِ دیگراں کرتے ہیں ہمدنیا کی فانی لذتوں کی بے مائیگی ارشاد فرمایا کہ دنیا کی جو خوشی ہے عارضی ہے اور عارضی کے ساتھ ساتھ ندامت اور شرمندگی ہے مثلاً انسان کے لیے بیوی سے صحبت حلال ہے اور بہت لذیذ ہے لیکن بتایئے صحبت سے قبل کیا حال ہوتا ہے۔ دندناتے ہوئے اپنی شان دِکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے بعدجب اِنزال ہوگیا توچھپاتے ہوئے شرمندگی