ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
علمائے دین اللہ کے نبی کے وارث ہیں، وہ امّت کے قلوب سے غیر اللہ کے بتوں کو نکالتے ہیں چاہے ہر سال نفلی حج کرنے جاؤ، کتنی ہی تہجد و اِشراق پڑھ لو لیکن اصلاح کسی اللہ والے سے ہوگی۔ ۱۴؍صفر المظفر ۱۴۲۳ھ مطابق ۲۶؍اپریل ۲۰۰۲ء بروز جمعہ،مجلس بعد نمازِ فجر ،بمقام Metro Spot Club کے میدان میں فجر کی نماز پڑھ کر کچھ دیر آرام فرمانے کے بعد حضرت مرشدی دام ظلہم العالی حسبِ معمول سیر کے لیے تشریف لے گئے اور (Metro Spot Club)کے میدان میں مندر جہ ذیل ملفوظ ارشاد فرمایا:حسن کی طرف میلان کے باوجود تقویٰ سے رہنا کمال ہے ارشاد فرمایا کہحسینوں سے نظر نیچی کرنے میں جس کو گرانی اور تکلیف نہ محسوس ہو اس کا ولی اﷲ ہونا تو درکنار وہ انسان بھی نہیں ہے، اس لیے کہ نظر بچانے کا جو انعام ہے وہ اسی تکلیف کی وجہ سے ہے۔ علامہ جوزی نے لکھا ہے کہ بصارت کی تکلیف کے بدلہ میں اﷲ تعالیٰ نے بصیرت کا حلوہ دے دیا۔ پس جس کی بصارت میں تکلیف نہ ہوئی تو معلوم ہوا یہ انسان نہیں ہے، اس کا کیسا دل ہے کہ حسینوں سے نظر نیچی کرنے میں گرانی محسوس نہیں کرتا، یہ انسانی دل نہیں ہے حیوانی دل ہے۔ اس لیے وہ لوگ مایوس نہ ہوں جن کو گرانی محسوس ہوتی ہے۔ گرانی کا محسوس ہونا عین فطرت ہے لیکن گرانی کو برداشت کرنا اور اﷲ کے سامنے سر ڈال دینا، اﷲ کا حکم مان لینا ہی تو کمالِ مجاہدہ ہے اور انعام یہ ہے کہ آنکھوں کی مٹھاس لے کر دل کو اپنے قرب سے میٹھا کردیا۔ میرے ایک دوست عالم نہیں تھے لیکن بڑے باپ کے بیٹے تھے، انہوں نے کہا کہ کیا بات ہے جب میں نظر نیچی کرتا ہوں تو میرے دل میں مٹھاس محسوس ہوتی ہے کیوں کہ نظر نیچی کرنے سے اﷲ کی اطاعت لازم آتی ہے اور اﷲ کی ہر فرماں برداری کے ہر عمل کی جزا الگ الگ ہے۔ دل بادشاہ ہے اور غض بصر میں دل کو تکلیف ہوتی ہے اور بادشاہ جب اﷲ کے راستہ میں مزدور بن جاتا ہے تو اس کو اجر بھی عظیم الشان دیتے ہیں۔ بادشاہ کو اجر بھی بادشاہ کے شایانِ شان دیا جاتا ہے چناں چہ اس کو اﷲ تعالیٰ نظر کی