ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
سے سفارش کی تھی کہ آپ زلیخا کی خواہش پوری کر دیجیے تو برے کام کی سفارش کرنے والیوں کو اللہ تعالیٰ نے ان ہی میں شامل کردیا جمع کا صیغہ نازل فرماکر۔معلوم ہوا کہ برائی کی سفارش کرنے والااتنا ہی مجرم ہے جتنا برائی کرنے والا۔ بنگلہ دیش کے شہر سلہٹ کے ایک بڑے دارالعلوم میں بہت بڑے مجمع کے سامنے میرے بیان کے دوران ہی ایک عالم نے اِشکال کر دیا کہ یَدْعُوْنَ تو مذکر ہے تو مؤنث کے لیے یعنی عورتوں کے لیے اللہ نے کیوں استعمال کیا؟ میں نے کہا مذکر اورمونث دونوں کے لیےیَدْعُوْنَ استعمال ہوتا ہے پھر میں نے گردا ن سنائی یَدْعُوْا یَدْعُوَانِ یَدْعُوْنَ ، تَدْعُوْ تَدْعُوَانِ یَدْعُوْنَ بڑھاپے میں صرف ونحو کس پیر کو یاد رہتا ہے؟ لیکن اللہ کا کرم ہے۔ (مولانا منصورالحق صاحب نے ترجمہ فرمایا۔)موقعِ فرار پر دعا کے لیے بھی قرار جائز نہیں ایک مسئلہ بتاتا ہوں کہ عزیز مصر کی بیوی نے جب حضرت یوسف علیہ السلام کو ورغلایاکہ یہ گناہ کرو،ورنہ میں تم کو جیل میں ڈال دوں گی تو حضرت یوسف علیہ السلام نے سجدہ میں گرکردعا نہیں مانگی بلکہ وہاں سے فورًا بھاگے معلوم ہوا کہ موقع فرار پر موقع قرار جائز نہیں ہے کہ وہاں بیٹھ کر دعا کرو۔ بعض لوگ اسی معشوق کے پاس بیٹھ کرروتے ہیں اور دعا کرتے ہیں، نتیجہ یہ نکلا کہ دعا کرنے کے بعد منہ کالا کر لیا۔شیطان بہت چالاک ہے،جس دن بندہ کو زیادہ روتے ہوئے دیکھتا ہے اس دن اور زیادہ گناہ کراتا ہے۔کہتا ہے آج تو بہت روچکے، پچھلے پاپ سب دُھل گئے، پچھلا حساب صاف ہوگیا، چلو آج نیا بازار لگائیں ۔ جب گناہ کے اسباب پیدا ہوجائیں تو یہ موقع فرار ہے وہاں سے فرار واجب ہے: فَفِرُّوْا اِلَی اللہِ اَیْ فَفِرُّوْا عَمَّا سِوَی اللہِ اِلَی اللہِ؎ غیر اللہ سے اس وقت بھاگنا فرض ہے، وہاں بیٹھ کر اس وقت دعا مانگناقرآن کی روشنی میں ------------------------------