ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
میں قبضہ یعنی قدرت کے بھی آتے ہیں۔ تو اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں کہ مبارک ہے وہ ذات، برکت والی ہے وہ ذات اﷲکہ جس کے قبضہ میں سارا جہان ہے، اتنی بڑی برکت والی ذات ہے کہ جو ان کا نام لیتاہے اس کے منہ میں بھی برکت آجاتی ہے۔ ایک آدمی نماز روزہ کا پابندہے، اﷲکو یاد کرتاہے، وہ کسی بخار کے مریض پر دم کردیتاہے تو اس کا بخار اُتر جاتا ہے، وہ ایسے برکت والے ہیں کہ جو اُن کا نام لیتاہے اُس کے منہ میں بھی برکت آجاتی ہے۔ وہی دوسرا جو بے عمل ہے، پڑھ کر دم کرے تو اثر نہیں ہوتا۔ وہ ایسے بابرکت ہیں کہ ان کا نام لینے والا بھی بابرکت ہوجاتا ہے۔قدرتِ الٰہیہ اور اس کی مثال تواﷲتعالیٰ فرماتے ہیں تَبٰرَکَ الَّذِیۡ بِیَدِہِ الْمُلْکُ، مبارک ہے وہ ذات جس کے قبضہ میں سارا جہان ہے، وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرُ اور ہر شیٔ پر ان کو قدرت ہے، ہر کام پر قدرت ہے، زندہ کو مردہ کرتاہے، مردہ کو زندہ کرتاہے، فقیر کو بادشاہ بناتاہے اور بادشاہ کو فقیر بناتاہے۔ بعضے غریبوں کو اﷲ تعالیٰ نے بے سان و گمان اچانک بادشاہت دے دی۔ ایک فقیر تھا، سات پشت کا فقیر، اس کا خاندان سات پشت سے بھیک مانگتا آرہا تھا، وہ رات کو فقیر سویا اور صبح اٹھا تو بادشاہت کے لیے منتخب ہوگیا۔ رات میں ملک کے بادشاہ کا انتقال ہوگیا تھا اور اسمبلی ہاؤس میں، پارلیمنٹ میں یہ پاس ہوا کہ جو سب سے پہلے شاہی دروازہ پر آئے گا اس کوبادشاہت دی جائے گی۔ بس جیسے ہی یہ آیا اور شاہی دروازہ پربھیک مانگی کہ اﷲ کے نام پر دو روٹی دے دو، تو پولیس والوں نے اس کو پکڑلیا۔ یہ بہت گھبرایا کہ کیا ماجرا ہے۔ ان سے تو میں نے اﷲکے نام پر دو روٹی بھی نہیں مانگی لیکن اس کو کیا خبر کہ اس کو بادشاہ بنایا جارہاہے، نہلادھلا کر شاہی لباس پہنا کر اس کو بادشاہت دی گئی، وہ اﷲ کی قدرت کا تماشا دیکھتا رہا کہ واہ رے میرے اﷲ! بِھک منگا سلایا اور بادشاہ اُٹھایا، بس یہ بادشاہ بن گیا اور شاہی دربار میں تمام فیصلے صحیح کیے اور دوپہر بارہ بجے جب دربار ختم ہوا تو اس نے وزیروں سے کہا کہ اے وزیرو! آؤ اور میری بغل میں ہاتھ ڈال کر مجھے اٹھاؤ جیسے پہلے بادشاہ کو اٹھاتے تھے اور شاہی محل تک ہم کو لے چلو۔ تو