ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
مطلوب ہے، صادقین کا ساتھ مطلوب ہے۔ اس میں کہاں ہے کہ وہ تقریر کررہا ہو، صرف رہنا مطلوب ہے کُوْنُوْاکےمعنیٰ ہیں رہ پڑو۔ حضرت تھانوی کا ترجمہ ہے کہ صادقین سے مراد ہے کہ صَادِقِیْنَ فِی الْوِلَایَۃِ کے ساتھ رہ پڑو، تقویٰ میں کاذِب نہ ہو، دردِ دل اس کا صادق ہو، جو تنہائی میں ہو وہی بازاروں میں بھی ہو۔ یہ نہیں کہ مسجد کے گوشہ میں تو باخدا ہے اور بازاروں میں جاکر شیطان ہے کہ ہر عورت کو دیکھ رہا ہے۔ مومنِ کامل وہی ہے جو ہر جگہ باخدا ہے، اس کی نسبت کسی وقت کمزور نہ ہو لَا یَتَغَیَّرُ بَاطِنُہٗ مِنْ ظَاہِرِہٖ؎ ظاہری حالات سے اس کا باطن متأثر نہ ہو۔ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ سے ظاہر ہے کہ اگر شیخ خاموش بیٹھا ہے تو بھی کُوْنُوْا ہے، معیت حاصل ہے کہ نہیں؟ تقریرضروری نہیں۔ (مولانا منصورالحق صاحب نے انگریزی میں ترجمہ فرمایا۔) ۲۹؍محرم الحرام ۱۴۲۳ھ بمطابق ۱۲؍ اپریل ۲۰۰۲ ء جمعہ، بعد مغربمسجد دارالعلوم آزاد وِل بعد مغر ب حضرت والا آج پھر مسجد میں تشریف لائے اور وعظ فرمایا جس سے بعض ارشادات نقل کرتا ہوں۔صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا ادب ارشاد فرمایا کہ جب مدینہ شریف ہجرت کی تو صحابہ بیمار ہوگئے ۔ صحابہ نے یہ نہیں کہا کہ مدینہ کی آب وہوا ہم کو موافق نہیں آئی بلکہ یہ کہا کہ ہم مدینہ منورہ کی آب و ہوا کے موافق نہیں ہوئے، صحابہ کا ادب دیکھیے ۔ صحابہ کی علمی قابلیت تو زیادہ نہیں تھی مگر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صحبت کی برکت سے وہ سراپا ادب تھے کہ بڑے بڑے علم والے ان کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ اگر یہ کہتے کہ وہاں کی آب وہوا ہم کو موافق نہیں آئی تو مدینہ شریف کی آب و ہواکی توہین ہو جاتی۔ ------------------------------