ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
حرام چیزوں سے بچنے والے اصل عبادت گزار ہیں دوسری تفسیرہے: اَیُّکُمْ اَوْرَعُ عَنْ مَّحَارِمِ اللہِ تَعَالٰی شَانُہٗ تم میں سے کون لوگ ہیں جو حرام چیزوں سے بچتے ہیں یعنی جن چیزوں کو اﷲنے حرام فرمایا ان سے بچتے ہیں کہ ہمارا اﷲ ناراض ہوجائے گا جیسے بدنظری سے، بدنگاہی سے اﷲ کے خوف سے بچتے ہیں، نہ گوری کو دیکھتے ہیں نہ کالی کو دیکھتے ہیں۔ میرا شعر ہے ؎ نہ کالی کو دیکھو نہ گوری کو دیکھو اُسے دیکھ جس نے اِنہیں رنگ بخشا اِنہیں اﷲ نے رنگ بخشا ہے۔ تم ریسرچ کرلو کہ ماں کے پیٹ میں کون سی سائنسی مشین داخل ہوئی تھی جس نے کسی کو کالا کردیا کسی کو گورا کردیا۔ تحقیق کا نتیجہ یہی نکلے گا کہ یہ سب اﷲکی قدرت کے تماشے ہیں، جس کو چاہا کالا کردیا، جس کو چاہا گورا کردیا، تو دوتفسیر ہوگئی اَیُّکُمْ اَوْرَعُ عَنْ مَّحَارِمِ اللہِ جو اﷲ کی حرام کی ہوئی چیزوں سے بچتے ہیں، مثلاً بدنگاہی حرام ہے تو اپنی خواہش کا خون کرتے ہیں بلکہ خون پیتے ہیں اور اﷲکو راضی رکھتے ہیں۔ کیا مقام ہے ان کا! ہر وقت دل پر آرا چلتاہے لیکن مجال نہیں کہ اپنی نگاہ کو ناپاک کرلیں، اﷲان کے مجاہدات کو، ان کی باطنی شہادت کو دیکھتاہے کہ میرے بندے باطن میں شہید ہوگئے، یہ زندہ شہید ہیں ؎ کسی کے زندہ شہید ہیں ہم، نہیں یہ حسرت کہ سر نہیں ہے اور مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ اے بسا زندہ شہیدے معتمد مولانا رومی فرماتے ہیں کہ بہت سے بندے اﷲکے ایسے عاشق ہیں کہ زندہ شہید ہوگئے باطن میں شہادت ہوگئی اور ان کی شہادت معتمد ہے، قابلِ اعتماد ہے۔ بہت سے لوگ زندہ نظرآتے ہیں مگر وہ شہید ہیں، ان کا خونِ شہادت اندر اندر بہہ گیا، اچانک نظر پڑگئی لیکن فوراً ہٹالی، بہت ہی حسین صورت تھی، اﷲنے دیکھا کہ بندہ کی آرزو تھی کہ