ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
اَلَیۡسَ اللہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ ؎ کاف نکرہ ہے، تحت النفی واقع ہوا ہے اس لیے فائدہ عموم کو دیتا ہے یعنی کیا اﷲ اپنے بندہ کے لیے کافی نہیں ہے؟ اس میں نصِ قطعی ہے کہ ہر چیز کے لیے اﷲ کافی ہے، ہر ضرورت کے لیے کافی ہے، آخر بہت سے اولیاء اﷲ نے شادی نہیں کی، مجبوری تھی، کمانے میں دل نہیں لگتا تھا۔ ان کا گزارا ہوا کہ نہیں؟ ارشاد فرمایا کہایک شخص بدنظری کرکے سیدنا عثمان رضی اﷲ عنہ کی مجلس میں آبیٹھا۔ آپ نے فرمایا کہ کیا حال ہے ایسی قوموں کا جو آنکھوں سے زِنا کرتے ہیں حالاں کہ وہ ایک شخص مجرم تھا لیکن قوم سے خطاب کیا اور اس کے جرم کو تقسیم کردیا قوم کے اندر۔ یہ اﷲ والوں کی ستاری ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے پردۂ ستاریت کے اﷲ والے مظہر ہوتے ہیں۔ (مولانا منصورالحق صاحب نے انگریزی میں ترجمہ کیا)سکون صرف اﷲ کے قبضہ میں ہے مولانا منصور الحق صاحب حضرت والا کی فرمایش پر مسلسل اپنا کلام سنا رہے تھے۔ جب انہوں نے یہ شعر پڑھا کہ ؎ پس اسی کو ملے گا جہاں میں سکوں اپنے مولیٰ کا جو باوفا ہوگیا ارشاد فرمایا کہاﷲ وہ ہے جو سکون نازل کرتا ہے۔ معلوم ہوا کہ سکون اﷲ کے قبضہ میں ہے۔ اس کی کیا دلیل ہے؟ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ السَّکِیۡنَۃَ فِیۡ قُلُوۡبِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ؎ ایمان والوں کے دل میں سکون نازل کرنے والا اﷲ ہے۔ اَنْزَلَ بتارہا ہے کہ اﷲ کی واحد ذات ہے جس کے قبضہ میں سکون ہے اور بدنظری سے دل غائب ہوجاتا ہے، اُسی منظور ------------------------------