ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
باخدا رہے گاتب ہی تو گنا ہ نہیں کرے گا۔ وہ مجھ سے مرید ہوگئے اور کہا کہ میں اسی لیے مرید نہیں ہورہا تھا کہ تہجد کی پابندی ہوگی، میرا مزاج کمزور ہے، اگر رات کو اٹھ جاؤں تو دن بھر چکر آتے ہیں اور میں مدرسہ سے پڑھانے کی تنخواہ لیتا ہوں، میرے لیے رات کو اٹھنا کیسے جائز ہوگا۔ایسے کمزوروں کے لیے تہجد گزار ہونے کا ایک آسان نسخہ ہے جو حدیثِ پاک سے ثابت ہوتا ہے۔ عشاء کے بعد وتر سے پہلے چندنفل پڑھنے سے تہجد کی نماز حاصل ہوجاتی ہے۔ شامی نے روایت نقل کی ہے: وَمَا کَانَ بَعْدَ صَلٰوۃِ الْعِشَاءِ فَہُوَ مِنَ اللَّیْلِ ملا علی قاری نے جو لکھا ہے: لَیْسَ مِنَ الْکَامِلِیْنَ مَنْ لَّا یَقُوْمُ اللَّیْلَ؎ وہ کاملین میں سے نہیں ہوسکتا جو تہجد نہ پڑھے تو اس کا علاج یہی ہے کہ وتر سے پہلے چند نوافل پڑھ لے جیسا کہ شامی نے حدیث نقل کی ہے اور شامی کا فقہی فیصلہ ہے: فَاِنَّ سُنَّۃَ التَّہَجُّدِ تَحْصُلُ بِالتَّنَفُّلِ بَعْدَ الْعِشَآءِ قَبْلَ النَّوْمِ؎ عشاء کے بعد سونے سے پہلے نوافل پڑھنے سے سنتِ تہجد حاصل ہوجاتی ہے۔ قیامت کے دن ایسا شخص تہجد گزار اٹھایا جائے گا جو عشاء کے بعد وتر سے پہلے تہجد پڑھ لے اور یہ کمزوروں کے لیے ہے، جو اقویٰ ہیں وہ رات کو اُٹھیں کہ ان کے لیے یہ افضل ہے۔ خوب سمجھ لیں کہ مغفرت جو ہوگی رحمتِ الٰہی سے ہوگی۔ غیر محدود عظمتوں کا حق محدود طاقتوں سے کہاں ادا ہوسکتا ہے اس لیے کاملین جو ہیں وہ نظر رحمتِ الٰہی پر رکھتے ہیں۔ حق تعالیٰ اگر چاہیں تو دو رکعات پر بخش دیں اور چاہیں تو بیس رکعات والے کو پکڑ لیں۔معیتِ صادقین مطلوب ہے تقریر نہیں ارشاد فرمایا کہ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ؎ سے معلوم ہوا کہ معیتِ صادقین ------------------------------