ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
بھی لیا جائے گا۔ اگر میرا نام لیا جائے اور تیرا نام نہ لیا جائے تو ایسی زبان سے میں اپنا نام بھی قبول نہیں کروں گا، تیرے انکار کو میں اپنا انکار قرار دوں گا۔بیت اﷲ اور روضۂمبارک میں فاصلہ کی عجیب حکمت ارشاد فرمایا کہ بعض لوگوں نے کہاکہ اگر ہجرت فرض نہ کی جاتی تورسول اﷲصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا روضۂمبارک بھی وہیں بنتا جہاں کعبہ شریف ہے تو اﷲ بھی مل جاتااور رسول اﷲ بھی۔ تو میں نے اس کا جواب دیاکہ دل ایک ہے، اس کے دو ٹکڑے نہیں ہوسکتے، اگر روضۂ مبارک بھی مکہ مکرمہ میں ہوتا تو عاشقوں کے دل کے ٹکڑے ہوجاتے۔ جب طواف کرتے تو دل لگا رہتا کہ کب روضۂ رسول اﷲ پر جاکر صلوٰۃ و سلام پڑھیں اور جب روضۂ مبارک پر جاتے تو دل لگا رہتا کہ کب کعبہ شریف جائیں۔ توکعبہ شریف اور روضۂمبارک کے درمیان دل کے دو ٹکڑے ہوجاتے۔ دیکھو رکوع کے بعد سجدہ فوراً فرض نہیں کیا، پہلے قومہ کا حکم دیا کہ کھڑے ہوجاؤ، کچھ فاصلہ کرلو۔ فصل کے بعد وصل کی قدر ہوتی ہے۔ اگر رکوع کے ساتھ ہی بغیر قومہ کیے سجدہ کا حکم ہوجاتا تو مزہ نہ آتا۔ تھوڑا سا فاصلہ کردیا تاکہ فراق سے تڑپ کر پھر سجدہ کرو تو سجدہ کا مزہ آجائے گا۔ ایسے ہی اﷲتعالیٰ نے کعبہ شریف میں اور مدینہ شریف میں فاصلہ کردیا، تقریباً پانچ سو کلو میٹر کا فاصلہ ہے تاکہ جب کعبہ میں رہو تو کعبہ والے پر قربان ہوجاؤ اور جب مدینہ جاؤ تو روضۂرسول اﷲ پر فدا ہوجاؤ۔ یہ بات ان کی سمجھ میں آگئی۔ سب بات کتاب ہی میں نہیں ملتی، کچھ آسمان سے بھی ملتی ہے ؎ میرے پینے کو دوستو سن لو آسمانوں سے مے اُترتی ہے آج توبیان کرنے کاارادہ بھی نہیں تھا اور کوئی مضمون بھی ذہن میں نہیں تھا مگر بس اﷲکے بھروسہ پرمضمون چل پڑا اور بیان ہوگیا۔ پھر فرمایا کہ میں بیمار آدمی ہوں، تھک بھی گیا ہوں لہٰذا اب آرام کروں گا۔ آخر میں حضرت والا نے دعا فرمائی کہ اے اﷲ! ہم سب لوگوں کو جذب فرمالے اور اپنا