ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
۲۰؍ صفر المظفر۱۴۲۳ھ مطابق ۲؍ مئی ۲۰۰۲ء بروز جمعراتفلوریڈا جھیل کے کنارے(جوہانسبرگ) اﷲ تعالیٰ کی محبت کی علامت، ضمانت اور بشارت ارشاد فرمایاکہ بدنصیب ہے وہ شخص جو بدنگاہی کرتا ہے، اﷲ کو چھوڑ کرغیروں میں مشغول ہونا یہ بدنصیبی ہے، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کے خلاف ہے۔ کلمہ کا پہلا جملہ لَا اِلٰہ ہے کہ اﷲ کے سوا کوئی نہیں ہے، کیوں کہ جو اِلٰہ باطل نظر آرہے ہیں یہ اصل میں نہیں ہیں کیوں کہ کچھ دن میں ختم ہو جاتے ہیں۔ زمین کے اوپر جتنے لوگ ہیں سو برس کے اندر زمین کے نیچے چلے جاتے ہیں۔ ہر سو برس کے بعد زمین کے اوپر کا طبقہ زمین کے نیچے چلا جاتا ہے، کہیں لاکھوں میں کوئی ایک بچتا ہے اگر کسی کی زندگی زیادہ ہوئی لیکن آخر میں وہ بھی زمین کے نیچے جاتا ہے۔ یہ ہے دنیا کی حقیقت، لہٰذا زمین کے اوپر یہ چلتی پھرتی لاشیں ہیں۔ کس سے دل لگاتے ہو؟ اﷲ کے سوا کسی کو جان کا سہارا بنانا بے وقوفی ہے۔ جائز محبت مثلاً بیوی کی محبت بھی اس شرط سے جائز ہے کہ اس کی محبت پر اﷲ کی محبت غالب رہے ؎ عشقِ خود در جانِ ما کاریدہ اند نافِ ما بر مہرِ خود ببریدہ اند یعنی اپنی محبت کی چوٹ لگا کر ہمیں دنیا میں بھیجا ہے اور اپنی محبت کی شرط پر ہمیں وجود بخشا ہے۔ مجھے ترس آتا ہے ان لوگوں پر جو غیر اﷲ پر مرتے ہیں۔ سچ کہتا ہوں، قسم کھا کے کہتا ہوں کہ مجھ کو ان پر ترس آتا ہے۔ جی چاہتا ہے کہ کاش یہ شخص مجھ سے ملا ہی نہ ہوتااور جو کوئی میرے سامنے کسی حسین کو دیکھ لیتا ہے تو بس جی چاہتا ہے کہ یہ ابھی مر جاتا۔ مجھے ایسے لوگوں سے سخت تکلیف ہوتی ہے۔ بس جو شیر کی طرح جھپٹ کر خواہشاتِ نفسانیہ کا خون پی لے وہ ہم کو پیارا معلوم ہوتا ہے، کیوں کہ یہ اصلی بہادر، اصلی جواں مرد ہے۔ ورنہ جسم تو شیر جیسا اور حرکت لومڑیانہ! ایسے بزدل کو جینے کا کیا حق حاصل ہے؟ پس علامت اﷲ تعالیٰ کی محبت کی اور ضمانت اﷲ تعالیٰ کی محبت کی اور بشارت اﷲ تعالیٰ کے ملنے کی کیا ہے؟