ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
فرمایایَدُ اللہِ فَوْقَ اَیْدِیْھِمْ اے صحابہ! تم جو میرے نبی کے ہاتھ پر بیعت ہورہے ہو تو اس کو تم نبی کا ہاتھ مت سمجھو، وہ اللہ کا ہاتھ ہے۔ اس طرح اللہ کا مصافحہ ہوا کہ نہیں ؟ اس واحد طریقہ کے علاوہ اللہ سے مصافحہ کا طریقہ کوئی ہمیں بتادے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ وہ صحیح معنوں میں اللہ والا ہو، متبع سنت، متبع شریعت ہو، سلسلۂ بزرگان کا صحبت یافتہ و اجازت یافتہ ہو، اس کو دیکھ کر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم یاد آجائیں ۔ اس کے تمام کردار، اطوار، گفتار، رفتار سب ایسے ہوں کہ ان کو دیکھ کر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی یاد آجائے یعنی اللہ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا متبع ہو، متبع شریعت ہو، متقی ہو، ایسے کمینہ فعل میں مبتلا نہ ہو کہ دیکھ کر جی چاہے کہ اس کے منہ پر تھوک دو اور جوتے لگاؤ کیوں کہ اگر تقویٰ نہ ہوا تو اس کی صحبت سے کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ کے معنیٰ ہیں کہ جو تقویٰ میں صادق ہیں ان کے ساتھ رہو تو تم بھی متقی ہوجاؤ گے۔ پس جو متقی نہیں اس کے ساتھ رہنے کا حکم نہیں ہے۔پیٹرمیرٹز برگ کا سفر جناب یوسف ڈیسائی صاحب کے مکان پر اسٹینگر میں دو دن قیام کے بعد مولانا منصورالحق صاحب کی درخواست پر حضرت والا نے۲۳اور ۲۴؍اپریل کو ان کے شہر (Peter Maritzburg)کا سفر قبول فرمالیا اور فون پر پیٹرمیرٹز برگ حضرت والا کی آمد کی اطلاع کردی گئی۔ مورخہ۲۳؍اپریل۲۰۰۲ء بروز منگل آٹھ بجے صبح(Peter Maritzburg) کے لیے حضرت والا کی روانگی ہوئی اور صبح دس بجے کے قریب شہر میں آمد ہوئی۔ حضرت والا سفر سے بہت تھک گئے تھے اس لیے عصرکے بعدکی مجلس نہیں ہوئی۔ عصر کے بعد معلوم ہوا کہ مجمع بہت بڑا ہے جو مکان پر نہیں آسکتا اس لیے مسجد موسوم بہ(Mountainrise) میں بعد نمازِ مغرب حضرت مرشدی مدظلہ العالی کی مجلس تجویز ہوئی۔ مغرب کی نماز کے بعد وھیل چیئر پر حضرت والا مسجد تشریف لائے۔ مولانا منصورالحق صاحب نے حضرت والا کی نعت ’’یہ صبح مدینہ یہ شام مدینہ‘‘ پڑھی۔ اس کے بعدحضرت والانے اچانک خطبہ مسنونہ پڑھا توسامعین میں خوشی کی