ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
آج مولانا اقبال صاحب کے مکان پر جانے کا نظم تھا جو حضرت والا کو مدعو کرنے کے لیے جنوبی افریقہ تشریف لے گئے تھے۔ سیر کے بعد حضرت والا مولانا کے گھر تشریف لائے۔ مولانا موصوف کا تعلق حضرت والا کے دوست مولانا قمر الزماں صاحب الٰہ آبادی سے ہے۔ وہاں ایک صاحب کو دیکھ کر فرمایا کہ بوئے وطن می آید۔ بعد میں معلوم ہوا کہ وہ پرتاب گڑھ کے ہیں۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ، حضرت حاجی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے پاس مکہ شریف گئے اور ایک کونے میں بیٹھ گئے۔ حضرت حاجی صاحب نے فرمایا کہ بھئی! مجھے بوئے وطن آ رہی ہے، تھانہ بھون کی بو آ رہی ہے، کوئی تھانوی آگیا کیا؟ حضرت کو معلوم نہیں تھا کہ حضرت تھانوی تشریف لائے ہیں۔ حضرت سلطان ابراہیم ابن ادہم رحمۃ اﷲ علیہ نے غار نیشا پور میں دس سال عبادت کی۔ اس کے بعد حج کرنے گئے، ان کا لڑکا بھی بلخ سے گیا جو اس وقت بلخ کا سلطان تھا، طواف کرتے ہوئے نظر سے نظر مل گئی، خون کی کشش ہوئی تو بعد طواف کے مقامِ ابراہیم پر دونوں نے ملاقات کی، سلطان ابراہیم ابن ادہم نے پوچھا کہ تم کہاں کے رہنے والے ہو، اس نے کہا کہ بلخ کا رہنے والا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تمہار ے ابا کہاں ہیں، اس نے کہا کہ کئی سال سے لاپتا ہیں، اﷲ کے عشق میں سلطنت سے نکل گئے، بس وہ لپٹ گئے اور فرمایا کہ میں ہوں تمہارا باپ، بلخ کا سلطان ابراہیم اور تم میر ے بیٹے ہو۔ تو یہ کشش زمین کی ہوتی ہے، تحصیل پٹی کے یہ ہیں اور پرتاب گڑھ کی تحصیل کے ہم ہیں۔مجلس برمکان مولانا اقبال صاحب بمقام لو سا کا بعد مغرب قصہ نقاب پو ش با دشاہ کا ارشاد فرمایاکہمولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ نے مثنوی میں یہ واقعہ بیان کیا ہے کہ ایک بادشاہ پر اﷲکے عشق کی کیفیت ایسی غالب ہو ئی کہ اس نے سلطنت چھو ڑ دی اور دوسر ے ملک میں چلا گیا اور وہاں مزدوری کرنے لگا۔ یہ قصہ مولانا روم نے بیان کیا جو خود شاہِ خوارزم کے سگے نواسے تھے اور بہت بڑے عالم تھے۔ جب وہ چلتے تھے تو پانچ سو علماء ان کی پالکی کے پیچھے چلتے تھے۔ انہوں نے ا ﷲ کی محبت میں اپنی