ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
حضرت والا رونے لگے اور فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے میرا حافظہ باقی رکھا ورنہ فالج میں حافظہ ختم ہوجاتا ہے، اﷲ کا بہت بڑا شکر ہے۔ مولانا منصور صاحب نے عرض کیا کہ ہمیں اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ الحمدﷲ، الحمدﷲ، الحمدﷲ حضرت والا نے تین بار فرمایا اَلْحَمْدُ لَکَ وَ الشُّکْرُ لَکَ یَارَبَّنَا۔سکینہ دل پر کیوں نازل ہوتا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ اس تفسیر کو آپ لوگ یاد کرلیں کہ اﷲ تعالیٰ سکینہ کیوں نازل کرتا ہے،ایمان والوں کے دلوں پر،قُلُوْبُ الْمُؤْمِنِیْنَفرمایا،یعنی مومنین کے دلوں پر، کان ناک زبان اور جملہ اعضاء نہیں فرمایا کیوں کہ سارے اعضاء کا سکون دل کے سکون پر موقوف ہے لہٰذا ہیڈ کوارٹر کا ذکر کیا کہ تمہارے دلوں میں سکون نازل کروں گا۔ جب دل میں سکون ہوتا ہے تو دل سارے جسم میں خون کی پمپنگ کرتا ہے۔ جب بسط ہوتا ہے یعنی دل پھیلتا ہے تو دل میں سارا خون آجاتا ہے اور جب قبض کرتا ہے یعنی سکڑتا ہے تو خون جسم میں پھینکتا ہے جس سے سارے جسم میں خون پہنچ جاتا ہے۔ پس جب دل میں سکینہ نازل ہوتا ہے تو خون کے ساتھ سکینہ بھی جسم کے ہرذرہ میں پہنچ جاتا ہے۔ جب خون جسم کے ہر ذرہ میں جاتا ہے تو بذریعہ خون سکون بھی ہر ذرہ میں پہنچ جاتا ہے۔ اس لیے اﷲ والے سراپا سکون ہوتے ہیں اور پھر ان کا سکون لازم نہیں ہوتا متعدی ہوتا ہے۔ اس لیے جو اہل اﷲ کے پاس بیٹھتا ہے وہ بھی سکون پاجاتا ہے۔ایمانِ ذوقی، حالی، وِجدانی کیا ہے؟ ارشاد فرمایا کہیہ دو جملے یاد رکھیے کہ جو ایمان استدلالی، عقلی اور موروثی ہوتا ہے وہ ایمان ذوقی، حالی اور وجدانی سے تبدیل ہوجاتا ہے۔ ذوقی کس کو کہتے ہیں؟ جس کا ذائقہ خود چکھ لیتا ہے۔ ایمان کا ذائقہ اس کو محسوس ہوتا ہے۔ مولانا یونس پٹیل صاحب نے پوچھا کہ حضرت وجدانی کے کیا معنیٰ ہیں؟ فرمایا