ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
کراچی سے ساتھ گئے تھے حضرت والا کی خدمت میں ہدایا پیش کیے کہ حضرت والا اپنی طرف سے بلال کو عطا فرمائیں۔ میزبان نے عرض کیا کہ ہم لوگ نومسلموں کو ہدیہ نہیں دیتے کیوں کہ اس سے ان کی عادت خراب ہوجاتی ہے اور وہ لالچ کرنے لگتے ہیں۔ حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ اگر یہ بات صحیح ہوتی تو اللہ تعالیٰ نومسلموں کی تالیفِ قلب کا حکم نہ فرماتے اور آیتوَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ نازل نہ ہوتی بلکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو وحی سے روک دیا جاتا کہ آپ ایسا نہ کیجیے اس سے نومسلموں کی عادت خراب ہوجائے گی۔ اس کے برعکس ان کی تالیفِ قلب کا حکم دیا گیا جو دلیل ہے کہ اس سے ہرگز ان کی عادت خراب نہیں ہوسکتی بلکہ ان کی ہمت افزائی ہوگی اور دین سے ان کی محبت اور پختہ ہوگی۔ پھر جس کو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے دستِ مبارک سے تحفہ ملے تو عادت خراب ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ معلوم ہوا کہ اپنے مربی کے ہاتھ سے جو چیز ملے اس سے کوئی خرابی پیدا نہیں ہوتی۔ اس لیے میں خود بلال کو ہدیہ پیش کروں گا۔ بعد مغرب حضرت والا نے بلال کو طلب فرمایااور اپنے دستِ مبارک سے بہت سے تحفے دیے جن میں نقدی بھی تھی اور دوسرے تحائف بھی تھے۔ آخر میں حضرت والا نے جائے نماز منگوائی اور بلال کو عطا فرمائی۔ بلال نے پرتگالی زبان میں مولانا نذیر لونت سے کہا کہ میں نے رات ہی خواب دیکھا کہ حضرت والا مجھ کو جائے نماز عطا فرمارہے ہیں اور اپنے نانا کو دیکھا جو مسلمان تھے کہ وہ بلال کے اسلام لانے پر بہت خوش ہورہے ہیں۔ حضرت والا نے روتے ہوئے فرمایا کہ خوش کیوں نہ ہوں گے کہ ان کا خون دوزخ کی آگ سے بچ گیا۔گناہ کو منکر اور نیکی کو معروف کیوں فرمایا گیا؟ ارشاد فرمایا کہجب انسان گانا گاتا ہے تو ایک شیطان اس کے کندھے پر بیٹھ کر اپنی دونوں ایڑیوں کو اس کے سینہ پر رگڑتا ہے جس سے اس کو اور جوش آتا ہے۔ اسی وجہ سے گانے والا اچھلتا کودتا ہے جیسا کہ آج کل دیکھا ہوگا۔ اللہ نے ہمیں اسلام سے نوازا، ورنہ کافر ہوتے تو جہنم میں جلتے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے کرم سے